بلوچستان میں کوئلے کی کانوں پر حملے، 21 مزدور جاں بحق، 10انجن بھی نذر آتش

59
Attack on coal mines in Balochistan

کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے دکی میں کوئلہ کانوں پر مسلح افراد کے حملے میں 21 کان کن جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے جبکہ حملہ آوروں نے 10 کوئلہ کانوں کے انجن بھی آگ لگا کر نذر آتش کردیے۔

پولیس کے مطابق دکی میں کوئلے کی کانوں پر مسلح افراد کے حملے میں سول سیکیورٹی اہلکار اجمل بھی شہید ہوگیا، جس کے بعد واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد 21 ہوگئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شہید اجمل کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے، شہید اجمل کی نماز جنازہ ایف سی چھاونی دکی میں ادا کردی گئی۔

اس سے قبل دکی میں شہر سے مغرب کی جانب 7 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع جیند کول کمپنی میں واقع ڈسٹرکٹ چیئرمین دکی حاجی خیر اللہ ناصر کے کوئلہ کانوں پر مسلح افراد نے حملہ کیا، رات گئے حملہ 11.45 پر کیا گیا۔

ایس ایچ او دکی ہمایوں خان ناصر کے مطابق حملے میں کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے 20 مزدور جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوگئے۔

ڈسٹرکٹ چیرمین حاجی خیر اللہ ناصر کے مطابق جیند کول کمپنی میں واقع میرے ذاتی کوئلہ کانوں پر مسلح افراد نے حملہ کیا، مسلح افراد نے 10 کوئلہ کانوں کے انجن بھی پیٹرول چھڑک کر نذر آتش کیے جبکہ حملے میں بھاری اسلحہ، راکٹ لانچر اور ہینڈ گرینڈ بھی استعمال کیے گئے۔

جاں بحق مزدوروں کو مختلف کوئلہ کانوں سے ٹولیوں کی شکل میں یکجا کرکے فائرنگ کی گئی، مرنے والے مزدوروں میں سے 2 کا تعلق افغانستان، 3 کا پشین، ایک کا کچلاک، 4 کا قلعہ سیف اللہ، 4 کا ژوب اور ایک کا لورالائی سے ہے۔

جاں بحق مزدوروں میں عبدالولی، ملنگ، نصیب اللہ، سمیع اللہ، بسم اللہ، غلام علی، عبداللہ، جلات خان، حیات اللہ، عبدالمالک، مولا داد، سید اللہ نصیب اللہ، جلال اور صمد شامل ہے جبکہ 3 جاں بحق افراد کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی۔

ڈسٹرکٹ چیئرمین حاجی خیر اللہ ناصر کے مطابق جب حملہ ہوا ہم نے اسی وقت ایف سی پولیس اور لیویز کو اطلاع دی مگر 3 گھنٹے تک کوئی موقع پر نہ پہنچا، ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشیں اور زخمی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال دکی منتقل کردیے۔ واقعے میں زخمی ہونے والے 8 مزدوروں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد لورالائی منتقل کردیا گیا ۔

ذرائع کے مطابق حملے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے تمام افراد پشتون تھے، حملہ آور بھی پشتو بول رہے تھے جبکہ ان کے ساتھ ڈرون کیمرا بھی موجود تھا۔