سکھر ، معذور افراد کو کوٹے پر ملازمتیں نہ ملنے پر عدالت کی برہمی

79

سکھر (نمائندہ جسارت)سکھر، سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی محکموں میں معذور افراد کو کوٹے کے تحت ملازمتیں نہ ملنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے، سندھ ہائی کورٹ سکھر میں خصوصی افراد کو کوٹے کے تحت ملازمتیں نہ ملنے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی ، مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز عدالت میں پیش ہوئے، ڈپٹی کمشنر عدالت میں پیش ہوئے۔ کمشنرز کی جانب سے جمع کرائی گئی نامکمل رپورٹ پر برہم، پورے صوبے کے معذور درخواست گزار امیدواروں کو نوکریاں دینے کا حکم، سکھر میں سندھ ہائی کورٹ کے بنچ نے معذور بشیر احمد کلہوڑو، اعجاز علی بھرو، اعظم پیرزادو اور معشوق علی عمرانی کی جانب سے سماعت کی۔ صوبے کے دیگر سیکڑوں معذور افراد کو محکموں میں کوٹہ کے تحت ملازمتیں نہ دینے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جس کے دوران مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور درخواست گزار وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ کمشنرز نے دو سال کے دوران مختلف صوبائی محکموں میں معذور افراد کی خالی آسامیوں اور خصوصی افراد کی بھرتیوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کمشنرز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کارروائی کیوں نہ کی جائے۔ ان کے خلاف ان کی غیر ذمے داری پر کارروائی کی جائے جس کے بعد عدالت نے سندھ کے تمام معذور درخواست گزاروں کو ایک ہفتے کے اندر مختلف صوبائی محکموں میں کوٹہ کے تحت ملازمتیں دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 17 اکتوبر تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ سندھ بھر میں دائر درخواستوں میں عدالت نے تمام معذور درخواست گزاروں کو مختلف صوبائی محکموں میں کوٹہ کے تحت نوکریاں دینے کا حکم دیا تھا۔ سکھر میں ہائی کورٹ بنچ نے سندھ کے اسپیشل پرسن وکلا منصور علی پنہور، مظفر دہراج اور پرویز احمد سولنگی کے توسط سے مؤقف اختیار کیا ہے کہ حکومت سندھ جسمانی طور پر معذور، نابینا اور گونگے افراد کو سرکاری محکموں میں 5 فیصد کوٹہ فراہم کرے۔ جس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا، کوٹے کے تحت ملازمتیں نہ ملنے کے باعث صوبے کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے خصوصی افراد نے2021ء میں سندھ ہائی کورٹ کراچی میں آئینی درخواست دائر کی، جس میں عدالت نے معذور افراد کے حق میں فیصلہ سنایا۔ جس کے بعد سندھ حکومت نے عدالتی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، سپریم کورٹ نے سندھ حکومت سے صوبے میں خصوصی افراد کی خالی آسامیوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے 7 جولائی کو کیس خارج کردیا۔ 2022 ء اور سندھ حکومت کو خالی آسامیوں پر خصوصی افراد کو بھرتی کرنے کا حکم دیا تھا لیکن سندھ حکومت نے صرف 700 سیکنڈ گریڈ کی نوکریاں خصوصی افراد کو دی ہیں جبکہ سپریم کورٹ کے حکم میں واضح کیا گیا ہے کہ خصوصی افراد کو گریڈ سے نوکریاں دی جائیں۔