اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرتے ہوئے آرڈیننس کے حوالے سے 20 ستمبر کے نوٹیفکیشن کو غیرآئینی اور غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق شہری اکمل خان باری نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کے خلاف درخواست دائر کردی۔عدالت عظمیٰمیں دائر کردہ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پارلیمان نے 20 اپریل 2023 کو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پاس کیا تھا جس کے تحت چیف جسٹس کے آمرانہ اختیارات کو تحلیل کردیا گیا تھا۔ اس حوالے سے کہا گیا کہ ایکٹ کے تحت آئینی درخواستوں پر فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا تھا لیکن 19 ستمبر 2024کو صدر مملکت کی جانب سے آرڈیننس جاری کیا گیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آرڈیننس کے ذریعے 2023 کے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں کچھ ترامیم کی گئیں اور ان ترامیم سے چیف جسٹس کے آمرانہ اختیارات بحال کیے گئے۔ درخواست گزار نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 آئین کے آرٹیکل 2، 4، 9 اور 10 کے خلاف ہے اور ترمیمی آرڈیننس 2024 پارلیمنٹ کے 2023 کے ایکٹ کے مقاصد کو شکست دینے کے لیے لایا گیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 کے 20 ستمبر کے نوٹیفکیشن کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا جائے۔ اس سے قبل 21 ستمبر کو بھی عدالت عظمیٰ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا تھا۔