بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین کی کمپنی نے افغانستان کے صوبے لوگر میں واقع تانبے کی سب سے بڑی کان میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق مس عینک پروجیکٹ کی چینی کنٹریکٹنگ کمپنی کے ڈائریکٹر سونگ ون بنگ نے نائب وزیر اعظم برائے سیاسی امور مولوی عبدالکبیر سے ملاقات میں کہا کہ امارت اسلامیہ کے اقدامات سے ان کے بہت سے مسائل حل ہو گئے ہیں اور انہیں اب بھی افغان حکومت کے تعاون کی ضرورت ہے۔ سونگ ون بنگ نے کہا کہ مس عینک کے پہلے حصے میں 5 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری سے 3 ہزار افغانوں کو براہ راست روزگار ملے گا اور انہیں پیشہ ورانہ تربیت کے لیے چین بھیجا جائے گا۔ ملاقات میں مولوی عبدالکبیر نے افغانستان اور چین کے تعلقات کو مفید قرار دیتے ہوئے کہا کہ مس عینک کے عملی امور اور کام کے آغاز پر توجہ دی جائے گی ۔ مس عینک کان پر عملی کام کا آغاز کان تک جانے والی سڑک کی تعمیر کے ساتھ شروع ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ افغانستان کی سب سے بڑی اوردنیا کی دوسری بڑی تانبے کی کان ہے۔دوسری جانب ‘تُرک کمپنیاں بھی افغانستان میں معدنیا کی تلاش میں دلچسپی لینے لگیں ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکیہ نے کان کنی اور زراعت کے شعبوں میں افغان طلبہ کو وظائف دینے کا اعلان کیا ہے۔ افغانستان کے وزیر اعظم آفس سیکرٹریٹ کے سربراہ ڈاکٹر ملا عبد الواسع سے ترکیہ کی نجی مائن کمپنیوں کے عہدیداروں اور استنبول یونیورسٹی کے اساتذہ نے ملاقات کی۔ اس دوران کمپنیوں کے عہدیداروں نے کہا کہ وہ افغانستان میں معدنیات کی تلاش اور اخراج میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔