وفاقی وزیر خزانہ سینیٹرمحمداورنگزیب اور وزیرتوانائی اویس لغاری نے دعوی کیا ہے کہ کراچی میں دہشتگردی کا شکار ہونے والے چینی انجینئر زبجلی کی قیمتوں میں کمی پر مذاکرات میں شامل تھے، ان کا انکشاف یا دعوی کسی تحقیقاتی رپورٹ سے قبل سامنے آگیا ہے ، ہوسکتا ہے کہ ان کا دعوی درست ہو اورایسا ہی ہو لیکن اس حادثے کی بنیاد پر بجلی کے نرخوں میں کمی کے وعدے سے منحرف ہونے کا کوئی بہانہ ہرگز نہ بنایا جائے، یہی بات جسارت میں صرف وفاقی وزیر خزانہ کے حوالے سے شائع ہوئی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ کراچی میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے چینی انجینئرز چائنیز آئی پی پی سے منسلک تھے اور انہی انجینئرز سے ٹیرف میں کمی سے متعلق وزارت خزانہ اور وزیر پاور ڈویڑن اویس لغاری مذاکرات کر رہے تھے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ چینی انجینئرز سے ٹیرف میں کمی کے لیے قرض کی ری پروفائلنگ پر بات ہورہی تھی، یہ وہ چائنیز آئی پی پی ہے جس نے حکومت سے بات چیت میں مثبت جواب دیا تھا، چینی بھائیوں کے جانی نقصان کی کوئی قیمت نہیں لگائی جاسکتی، ان کا بیان بہت اہم ہے لیکن قومی نوعیت کے معاملات میں افراد کی جان جانے کے باوجود وہ کام نہیں روکے جاتے، جس طرح پاک فوج کے قیمتی جوانوں اور افسروں کی جانی قربانیوں کے باوجود سی پیک کے تحفظ اور قومی سلامتی کے کام کو روکا نہیں جاسکتا ،اسی طرح آئی پی پیز سے بجلی ٹیرف میں کمی پر بات چیت جاری رہنی چاہیے، کیونکہ اس کا سارا اثر قومی معیشت پر پڑرہاہے۔ معیشت بہتر اور مضبوط ہوگی تو دفاع پر بھی توجہ بہتر ہوسکے گی۔بہر حال اس معاملے میں نہایت اہم ذمہ دار وفاقی وزیر توانائی نے اہم اور امید افزا بات کی ہے، سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کے مسئلے کو خوش اسلوبی سے حل کیا جائے گا، توانائی کے شعبے میں اصلاحات ناگزیر ہیں ، مستقبل کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بہتر منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے وہی بات کہ دی کہ توانائی کا شعبہ معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس لئے اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بارے میں اصلاحی اقدامات کا ذکر کیا اور بتایا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جا رہا ہے،بجلی کی تقسیم اور ترسیل کے نظام کو وقت کی ضرورت سمجھتے ہوئے جدید خطوط پر استوار کر رہے ہیں۔ سردار اویس لغاری نے امید ظاہر کی کہ آئندہ دو سال میں 17 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوگی۔ بجلی کے بحران کے بارے میں بھی انہوں نے مسائل کی درست نشاندہی کی ہے کہ لائن لاسز میں کمی اور ریکوریز میں بہتری کے لیے مزید فعال حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے، یہ اہم معاملہ ہے لیکن لائن لاسز میں بہت طاقتور لوگ اور سرکاری اہلکار ملوث ہوتے ہیں ان کی گرفت کرنے کی ضرورت ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے حقائق کا اظہار کیا ہے ، اگر انہیں پہلے معلوم نہ تھا تو اب انہیں درست اسباب معلوم ہیں جس سے امکان ہے کہ بجلی کا مسئلہ بہتر ہوسکے گا ۔ انہوں نے بنیادی اسباب کا زکر کیا کہ اس میں بہتر منصوبہ بندی کا فقدان، گردشی قرضوں کا بوجھ اور صارفین پر سود کی بلند شرح بڑے اسباب ہیں۔ حکومت ان اسباب کو دور کرے اپنی صفوں سے کرپشن ختم کرے اور سب سے بڑھ کر عوام کو ریلیف دینے کے وعدوں اور اپنے معاہدوں کا پاس کرتے ہوئے خلوص نیت سے اقدامات کرے راستے خود بخود کھلتے جائیں گے۔ یہ سوال تو بہرحال کیا جانا چاہیے کہ بہتر منصوبہ بندی کیوں نہیں کی گئی تھی۔