بحرِ ہند کی مسلم ریاست مالدیپ کے صدر محمد معزو کو اچانک یو ٹرن لے کر بھارت کی طرف جانے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
مالدیپ کے اپوزیشن رہنماؤں نے کہا ہے کہ گزشتہ برس محمد معزو نے بھارت کے خلاف غیر معمولی طرزِ فکر و عمل اپناکر ملک کو چین کی طرف موڑ دیا تھا مگر اب اُنہیں اندازہ ہوچکا ہے کہ سفارت کاری جھوٹ اور بڑھک کے ذریعے ممکن نہیں۔
محمد معزو نے گزشتہ برس نومبر میں بھارت مخالف تحریک کی بنیاد پر صدر کے منصب پر کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے بھارت کے فوجیوں کو بھی مالدیپ کی سرزمین سے نکال دیا تھا۔ جب انہوں نے واضح طور پر چین کی طرف جھکاؤ دکھایا تو بھارت نے اپنے باشندوں کو مالدیپ کی سیاحت پر جانے سے روک دیا۔ اس پر محمد معزو نے چین سے کہا کہ وہ اپنے سیاح مالدیپ بھیجے۔
دونوں ملکوں کے تعلقات میں انتہائی نوعیت کی کشیدگی اُس وقت در آئی جب مالدیپ کی کابینہ کے ارکان نے بھی بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے لیے تضحیک آمیز ریمارکس سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیے۔ اس پر بھارت میں شدید ردِعمل ہوا اور یوں مالدیپ کو بیک فُٹ پر جانا پڑا۔
مالدیپ کی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ محمد معزو اپنی طرزِ فکر و عمل سے ملک کے لیے مشکلات پیدا کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے بھارت سے تعلقات بگاڑ کر معیشت کے لیے مشکلات کھڑی کیں اور چین کی طرف جھکاؤ دکھاکر بھارتی قیادت کو مزید ناراض کیا۔ اب وہ یو ٹرن لے چکے ہیں۔ یہ سب کچھ ملک کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔