سکھر (نمائندہ جسارت) سندھ پولیس میں موجود بعض کالی بھیڑوں کے مبینہ جرائم پر بڑھتی ہوئی تشویش، سکھر سمیت زیریں سندھ میں جرائم پیشہ افراد کی جانب سے خونریزی اور اغوا برائے تاوان کے واقعات پر بڑھتے ہوئے خدشات کے باوجود سندھ کے محکمہ پولیس میں پریشان کن رجحان سامنے آیا ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ متعدد پولیس اہلکاروں کو سنگین جرائم میں ملوث پایا گیا ہے، جس نے فورس کے وقار کو نقصان پہنچایا، ذرائع کے مطابق رواں سال کے پہلے ساڑھے 9 ماہ میں پولیس اہلکاروں کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے جس کے نتیجے میں 10 افسران کو معطل کیا گیا۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ ان اہلکاروں کو اغوا برائے تاوان، اختیارات کا ناجائز استعمال، مجرموں کے ساتھ ملی بھگت سمیت الزامات کا سامنا ہے، چونکا دینے والے اعدادوشمار عوام کے اعتماد کو بحال کرنے اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے محکمہ پولیس میں اندرونی احتساب اور اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ دوسری جانب اعلیٰ حکام نے واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ جرائم میں ملوث کوئی بھی اہلکار اس کی حیثیت سے قطع نظر سخت تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا، سکھر میں جرائم کی روک تھام کے لیے سندھ پولیس کی کوششوں پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ سخت ہدایات اور تادیبی کارروائیوں کے باوجود بعض پولیس اہلکار مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔