پیانگ یانگ (انٹرنیشنل ڈیسک) شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اْن نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا نے ایٹمی طاقت بننے کے لیے پیش قدمی تیز کردی ہے۔ شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سی این اے کے مطابق کم جونگ اْن نے کہا کہ جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے اپنی تقریر میں شمالی کوریا کے خاتمے کے بارے میں نامناسب باتیں کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے مالک امریکا کی طاقت پر اندھا اعتماد کرکے حواس کھو بیٹھے ہیں۔ شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ ان نے طنزیہ کہا کہ سچ پوچھیں، تو ہمارا جنوبی کوریا پر حملہ کرنے کا قطعی کوئی ارادہ نہیں ہے البتہ دشمن نے حملہ کیا تو ہمیں جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے کوئی نہیں روک سکتا۔ عالمی طاقتوں کا خیال ہے کہ شمالی کوریا کئی دہائیوں سے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پر عمل پیرا ہے اور اس کے پاس درجنوں ہتھیار بنانے کے لیے کافی مواد موجود ہے اور اس نے زیر زمین 6 ایٹمی دھماکے بھی کیے ہیں۔ شمالی کوریا ایک آبدوز ڈرون پر بھی کام کر رہا ہے جو ممکنہ طور پر روس کی مدد سے جوہری ہتھیار لے جانے کے لیے تیار کیا جا سکتا ہے۔ روس کے ساتھ شمالی کوریا کے بہترین اور مضبوط تعلقات کسی سے چھپے ہوئے نہیں۔ کم جونگ اْن نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو سال گرہ کے تہنیتی پیغام میں انہیں اپنانہایت قریبی ساتھی قرار دیا تھا۔ جنوبی کوریا کے وزیر دفاع کم یونگ ہیون کا کہنا تھا کہ اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ شمالی کوریا یوکرین جنگ میں روس کی مدد کے لیے اپنی فوجیں بھیج سکتا ہے۔ اس سے قبل شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اْن نے پارلیمان کو بتایا تھا کہ روس کے زیر قبضہ علاقے میں یوکرین کے حملے میں شمالی کوریا کے فوجی افسران کے مارے جانے کی خبریں درست ہیں۔ کم جونگ اْن اور پیوٹن نے جون میں ایک جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو اپنایا جس میں باہمی دفاعی معاہدہ بھی شامل ہے تاہم ا س بات کی تردید کی کہ شمالی کوریا یوکرین جنگ میں روس کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔