‘ساڈا حق ایتھے رکھ’ گنڈاپور کی صوبائی اسمبلی میں نعرے بازی

142

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد احتجاج سے 30 گھنٹوں تک غائب رہنے کے معاملے پر آخرکار اپنی خاموشی توڑ دی۔

منگل کو صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس دوران کے حالات پر روشنی ڈالی۔

گنڈاپور نے کہا کہ پانچ اکتوبر کے احتجاج کے دوران جب پولیس نے کے پی ہاؤس پر دھاوا بولا اور آنسو گیس اور فائرنگ شروع کی، وہ مجبوراً وہاں سے نکلنے پر مجبور ہوئے۔

ان کے مطابق ایک ساتھی نے انہیں ایک محفوظ جگہ پر پہنچایا جہاں وہ چار گھنٹے تک ایک پکٹ میں بیٹھے رہے ان کے ساتھ ان کا گارڈ سمیع بھی تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہاں سے نکلنے کے لیے انہیں ایک گاڑی کا انتظام کرنا پڑا، چار گھنٹے بعد شدید بارش کے دوران ایک گاڑی آئی جسے ان کا ڈرائیور افتخار چلا رہا تھا۔

گنڈاپور نے بتایا کہ وہ چھپ کر پکٹ سے باہر نکلے اور گاڑی تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ ان کے پاس نہ موبائل تھا اور نہ ہی کوئی پیسے، صرف اللہ پر بھروسہ تھا۔

گنڈاپور نے مزید کہا کہ وہ اسلام آباد سے پشاور پہنچے اور دوران سفر کسی پولیس افسر سے سیکیورٹی مانگی لیکن افسر نے مدد دینے سے معذرت کی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ ان کے ماتحت افسر اپنی نوکری کے خوف سے مدد کرنے سے گریزاں تھے۔

اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران گنڈاپور نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں کو جلد رہا کرایا جائے گا اور کہا کہ گرتی دیوار کو آخری دھکا ہم دیں گے۔ انہوں نے شہباز شریف کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اگر عمران خان نے حکم دیا تو ان کا اگلا ہدف شہباز شریف کا بیڈروم ہو گا۔