ناداں گر کئے سجدے میں جب…

229

7 اکتوبر 2023ء کا دن حریت، جرأت، بے باکی، جان فروشی، شہادت فی الاسلام کا تاریخ ساز دن کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، جب غزہ کے مجاہدین اسلام نے استعمار کے لاڈلے اور ناقابل تسخیر اسرائیل کے اس دعوے کے پرخچے اُرا دیے کہ ہے کوئی جو ہماری طرف ٹیڑھی نگاہ سے بھی دیکھ سکے۔ اس کا بھرم اور مادی وسائل کا دھرم دہرا کا دہرا رہ گیا۔ بازی مجاہدین نے لوٹ لی اور مادی وسائل اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ اسرائیل ذوق شہادت کے سامنے گھنٹوں بھیگی بلی بنا رہا، اُس کی کچھ عقل میں اور سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ اتنی سی دیر میں کیا ہوگیا، زمانے کو کہ سیکڑوں اسرائیلی یرغمال بن گئے پھر جب ہوش و حواس بحال ہوئے تو درندگی عود کر آئی۔ نہتے، معصوم، بوڑھے، بچے، مرد و زن پر طیاروں سے لاکھوں ٹن بارود کی آگ برسا کر اصحاب الاخدود کی تاریخ دہرا کر غزہ کو آگ کے ایندھن سے بھر دیا اور قرآن ہی کی زبانی اور وہ ایمان والوں کو کسی اور بات کی نہیں صرف اس بات کی سزا دے رہے تھے کہ وہ اللہ پر ایمان لائے تھے جو بڑے اقتدار والا بہت قابل تعریف ہے۔ (البروج) یہ آتش نمرود کے پیروکار دین ابراہم کے پرستاروں کے ایمان کو اپنے اندر بھڑکتی ہوئی آگ سے خاکستر کرنے پر آج تک تلے ہوئے ہیں مگر اللہ نے مومنوں کے ایمان کو اور زیادہ کردیا ہے نصف لاکھ کے قریب شہادتوں کے باوجود عزم جواں ہے اور اسرائیل کی گھبراہٹ اور بڑبڑاہٹ روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ یوں ہی مجاہدین اسلام کی تعداد شہادت کے جذبہ سے سرشار نوجوانوں کی آمد سے بڑھوتی کی جانب گامزن ہے، شہادتوں کا سلسلہ بھی فروزاں ہے تو چراغ مصطفوی بھی آب و تاب سے راہ دکھا رہا ہے۔

مجاہدین اسلام کی اسرائیل پر یلغار اس ارشاد ربیّ کے مصداق ہی تھی۔ پس جب عذاب اُن کے آنگن میں اُترے گا تو ڈرائے جانے والوں کی صبح بہت بُری ہوگی۔ (الصافات) یہ حدیث بھی حالات حاضرہ پر خوب ہے۔ سیدنا انسؓ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہؐ نے خیبر کا معاصرہ کیا تو یہود مسلمانوں کی فوج دیکھ کر چیخ و پکار کرنے لگے تو آپؐ نے فرمایا کہ آج خیبر کی بربادی کا دن آگیا۔ ہم جب کسی قوم کے میدان میں پہنچ جاتے ہیں تو ان کی صبح بڑی بری ہوتی ہے۔ (بخاری، مسلم) یہ حدیث صاف بتاتی ہے کہ یہود کتنے بزدل، کم ہمت ہوتے ہیں صرف ان کے مقابل میدان میں کھڑا ہونے سے ان کے برے دن کا آغاز ہوتا ہے۔ اب اللہ اور اس کے رسول کا کلمہ پڑھ کر مسلمان ہونے اور کہلانے والے حکمرانوں کو جو زمین سے چمٹے ہوئے ہیں اور ان مظلوموں کی مدد کے لیے نکلنے کو تیار نہیں جو گھروں سے نکال دیے گئے ہیں تو وہ اس کوتاہی، بزدلی کے نتائج پر بھی غور کرلیں، ہوا کسی کی نہیں کہیں رخ بدل کر اُن کو بھی لپیٹ میں نہ لے لے۔

ایران پاکستان کا پڑوسی ہے اور پڑوس کی آگ کی تپش سلگتی ضرور ہے، عالم اسلام او آئی سی کے ایمانوں پر بڑھاپے کی پژمردگی چھائی ہے کہ ساری قوت زبانی لترانی تک محدود ہوگئی ہے وہ کیوں بھولے ہوئے ہیں کہ اسرائیل کی پارلیمنٹ پر لکھا ہوا ہے کہ نیل سے فرات تک سب اسرائیل ہے جو اب حالات میں لقمہ تر ہی نظر آتے ہیں۔ کیا اسرائیل کا جتنا مادی وسائل پر ایمان ہے، کیا اتنا ایمان ہمارے مسلم حکمرانوں کا اللہ پر ہے؟ جو قوتِ قاہرہ کا مالک ہے جس نے مادی وسائل پر روحانی قوت کو کامیاب و کامران کیا زمانہ اس بات کا گواہ ہے، آتش نمرود کو بجھانے اور مسلم حکمرانوں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے حافظ نعیم کی قیادت میں جماعت اسلامی سرگرم ہے جو ہدہد کا کردار ادا کررہی ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی امت مسلمہ دشمن مشترکہ ہے کی تشخیص کرکے مسلم اتحاد کی تجویز دے دی ہے اور کہا ہے کہ افغانستان سے یمن، ایران سے غزہ اور لبنان تک دفاعی لائن بنانی ہوگی۔ صبح کا گیا رات دیر گئے گھر لوٹا ہے مگر یہ بھی کیا پتا ہے کہ نوید سحر ہو وہ پھر لوٹ جائے۔

یہودیوں کو نیست و نابود ہونا لکھا ہے یہ قول صادق ہے، رہے شہید ہونے والے وہ اپنی منزل کو پا گئے۔ اسرائیل چے پدی چے پدی کا شوربا درد سر بنا ہوا ہے بقول ایک عرب سربراہ کہ اگر اطراف کے تمام عرب ممالک کے لوگ اسرائیل کی سمت ایک ساتھ پیشاب کردیں تو یہ ملک ڈوب کر ختم ہوجائے گا۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے حافظ نعیم الرحمن اور بلاول زرداری نے ملاقات کی تو بلند پرواز کی حکمرانی یوں دیکھنے کو ملی کہ وزیراعظم نے اے پی سی 7 اکتوبر کو کر ڈالی۔ اے پی سی 1960ء کے دورانیہ کی ایک گولی ہوا کرتی تھی جو بخار، نزلہ، سردرد، اور دیگر امراض کا علاج ہوا کرتی تھی، بڑے بوڑھے کہتے اس کو اے پی سی کی گولی دے دو یہ ٹھیک ہوجائے گا۔ اب اے پی سی ’’ترقی یافتہ ہو کر آل پارٹی کانفرنس‘‘ کہلانے لگی ہے جس کا فائدہ ماضی کی ٹیبلٹ جتنا تو نہیں البتہ محاورہ گولی دینا ضرور ہے۔ نادان گر گئے سجدہ میں جب وقت قیام آیا۔