اسلام آباد :ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ چینی شہریو ں پر کراچی میں ہونیوالے دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔
کراچی میں جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ہونے والے خود کش دھماکے ، اٖفغان دفتر خارجہ کے بیان ، سعودی وفد کی آمد ، شنگھائی تعاون تنظیم اور ملائیشین وزیراعظم کے دورہ پاکستان کے حوالے سے اسلام آباد دفتر خارجہ میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی یہ مذموم کارروائی پاکستان اور چین کی پائیدار دوستی پر حملہ ہے، سکیورٹی فورسز دہشتگردوں اور سہولت کاروں کو پکڑنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی ، جو لوگ اس وحشیانہ حملے میں ملوث ہیں انہیں ضرور سزا ملے گی ۔
انہوں نے کہا کہ کراچی حملے میں 2 چینی انجینئرز کی جانیں گئیں اور ایک زخمی ہوا، جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے تعزیت اور زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی یہ مذموم کارروائی پاکستان اور چین کی پائیدار دوستی پر حملہ ہے، مجید بریگیڈ سمیت بزدلانہ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے پرعزم ہیں، سکیورٹی فورسز دہشتگردوں اور سہولت کاروں کو پکڑنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی ، جو لوگ اس وحشیانہ حملے میں ملوث ہیں انہیں ضرور سزا ملے گی ۔
ترجمان دفترخارجہ نے ملائیشین وزیراعظم کے دورہ پاکستان کے حوالے سے بتایا کہ ملائیشیا کے وزیراعظم کا دورہ پاکستان کامیاب رہا، انہوں نے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کیں ، پاکستان اور ملائیشیا کے دوران 4پروازیں چلائی جائیں گی، ملائشیا اور پاکستان کے وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مصبوط بنانے کا اعادہ کیا۔
ترجمان نے کہا کہ سعودی اعلی سطح وفد 9 سے 11 اکتوبر تک پاکستان کا دورہ کرے گا، سعودی وفد وزیر اعظم اور صدر سے ملاقاتیں کریں گے، سعودی وفد کا دورہ باہمی مفید ثابت ہوگا، پاکستان 15اور16اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
ممتاززہرابلوچ نے بتایا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کے اجلاس کی میزبانی کرے گا، کونسل سربراہان ایس سی او کا دوسری بڑے فیصلہ ساز باڈی ہے، بھارتی وزیر خارجہ کی ایس سی او کے شرکت کے متعلق سنا، ہمیں ان کی جانب سے سرکاری سطح پربھی بتایا گیا ، ہم ایس سی او کے تمام ممبران کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
ان کامزید کہنا تھا کہ ترجمان بھارتی وزیر خارجہ نے بیان دیا کہ وہ ایس سی او اجلاس میں شرکت کے لیے آرہے ہیں، جے شنکر نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات کے لیے نہیں آرہا، ان کا یہ بیان خود ہی تفصیلات فراہم کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، غزہ پر جاری جنگ کو ایک سال ہوگیا اور جاں بحق افراد کی تعداد 42ہزار تک پہنچ گئی ہے، اسرائیل نے مقامی آبادیوں، سکولز اور ہسپتالوں کو نشانہ بنایا، اسرائیل مسلسل جنگی جرائم کررہا ہے، ہم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ امن کے لیے اقدامات کرے۔
افغانستان کی وزارت خارجہ کے بیان پر ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے غیر سنجیدہ بیان کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔ یہ بیان پاکستان کے اندرونی معاملات میں ناقابل قبول اور قابل مذمت مداخلت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ افغان حکومت ایک جمہوری ملک کو لیکچر دینے کے بجائے اپنے گھریلو مسائل کو حل کرنے پر توجہ دے، جن میں خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم کے حق کی فراہمی بھی شامل ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اپنے ملک کو ایک بار پھر عالمی دہشت گردی کا مرکز بننے سے روکے اور دہشت گرد گروپوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے بین الاقوامی برادری سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرے، یہ دہشت گرد پڑوسی ممالک میں امن اور سلامتی کو شدید خطرات سے دوچار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن، مذاکرات اور تعاون کے لیے پرعزم ہے اور افغانستان سمیت تمام ریاستوں سے یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ ذمہ دارانہ بین الاقوامی طرز عمل اور بین الریاستی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کریں گے۔