کیا مسلمانوں کا خون سستا ہے؟ 42 ہزار شہادتوں کے بعد تو عالمی ضمیر جاگنا چاہیے، وزیراعظم

96

اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کیا مسلمانوں کا خون سستا ہے؟ آج 42 ہزار شہادتوں کے بعد تو عالمی ضمیر جاگنا چاہیے؟۔

ایوان صدر اسلام آباد میں ہونے  والی آل پارٹیز کانفرنس  سے خطاب کرتے  ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جب بھی کسی اندرونی یا  بیرونی چیلنج کا سامنا ہوا تو تمام سیاسی و مذہبی قیادت  اکٹھی ہوئی اور اپنی تجاویز سامنے لاکر اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے بھرپور تعاون سامنے آیا۔ آج کی آل پارٹیز کانفرنس بھی اسی جذبے کی روشن مثال ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کے لیے  منعقدہ  آج کی اے پی سی میں کی گئی تقاریر  میں عقل اور جذبات دونوں شامل ہیں۔ یہ ہم سب کے لیے پُرامید اور حوصلہ افزا ہے۔ ہم سب متفق ہیں کہ آزاد فلسطین ریاست کے قیام کے لیے عالمی برادری خصوصاً عالم اسلام کو آگے بڑھ کر اقدامات اور ٹھوس فیصلے کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس کی متفقہ قرارداد میں یہ بات بھی طے ہونی چاہیے کہ فلسطین کی آزادی اور القدس اس کا دارالخلافہ ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیل نے جس درجے کی انتہائی جارحیت اور خونریزی کا مظاہرہ کیا ہے، اس کی کوئی مثال نہیں ہے۔ ماؤں بچوں کو شہید اور شہروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھی ایسے ہی حالات ہیں کہ بھارتی فوج کی جارحیت سے جنت نظیر وادی  کو بھی کشمیریوں کے لہو سے سرخ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پوچھتا ہوں کہ کیا مسلمانوں کا خون سستا ہے؟ آج 42 ہزار شہادتوں کے بعد تو عالمی ضمیر کو جاگنا چاہیے۔ اب وقت آگیا ہے کہ تمام طاقتیں  یکجا ہوں اور اس بدترین خونریزی کو بند کروائیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا پلیٹ فارم موجود ہے، آج ہی ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دے کر محض گھومنے پھرنے کے لیے نہیں بلکہ مسئلہ فلسطین کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کے لیے وہ ٹیم تمام ممالک کے دارالحکومتوں میں جائے اور پاکستان سمیت عالم اسلام کا پیغام پہنچائے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ماہرین کی ٹیم دنیا کے سامنے اس ظلم پر سے پردہ  اٹھائے اور بتائے کہ یہ زخم تاقیامت بھر نہیں سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم فوری طور پر فلسطین میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس کے لیے ہم اسلامی ملکوں کے ساتھ مل کر آواز بلند کریں گے۔  اس معاملے پر ہم آئی ایم ایف معاہدے کو بھی نہیں دیکھیں گے۔ اس بات کے خدشات تھے کہ اقوام متحدہ  کے جنرل اسمبلی اجلاس میں فلسطین کے لیے آواز بلند کرنے پر ہمیں کوئی سزا ملے گی اور ہم اسے پورا کرنے کے لیے تیار بھی تھے۔

شہباز شریف نے اے پی سی کے انعقاد کو کامیاب قرار دیتے ہوئے دعا کی کہ فلسطین میں قتل عام اور خونریزی بند ہو، جلد از جلد جنگ بندی ہو اور پاکستان سمیت تمام عالم اسلام کے ممالک فلسطینیوں کے لیے کردار ادا کریں۔