آل پارٹیز کانفرنس:جماعت اسلامی اور جے یو آئی کی مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل کی مخالفت

92

اسلام آباد:آل پارٹیز کانفرنس میں جماعت اسلامی اور جے یو آئی نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی مخالفت کردی۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کی گئی جنگ کو ایک سال مکمل ہونے پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) میں جماعت اسلامی اور جے یو آئی کی  جانب سے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی مخالفت کردی گئی۔

کانفرنس کا آغاز ہوا تو جمعیت علمائے اسلام کے مولانا عبدالغفور حیدری نے تلاوت قرآن مجید کی۔ کانفرنس میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مشترکہ قرارداد پیش کی گئی، جس میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا اور عالمی سطح پر ایشو کو اٹھانے کے لیے اقدامات  کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

آل پارٹیز کانفرنس نے آزاد  فلسطینی ریاست کے قیام اور اس کے لیے اقوام متحدہ کی رکنیت کا بھی مطالبہ کیا۔

کل جماعتی کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اسرائیل فلسطینوں کی نسل کشی کے سوا کچھ نہیں کررہا۔  اس پلیٹ فارم (آل پارٹیز کانفرنس) سے صرف ایک پیغام جانا چاہیے یعنی ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام۔ انہوں نے کہا کہ  بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا مؤقف بھی یہی تھا۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اسرائیل محض ایک قابض ریاست کے کچھ بھی نہیں ہے۔ اس مسئلے کا دو ریاستی حل یا 1967 کی پوزیشن کی حمایت قائد اعظم کے اصولی مؤقف کی بھی نفی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل کی بات اسرائیل کو قائم رہنے کا جواز فراہم کرنا ہے۔ ہم اعلان بالفور اور یہودیوں کو فلسطین پر مسلط کرنے کو تسلیم نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے میں دو ریاستی حل اور 1967 کی پوزیشن کی بات نہیں ہونی چاہیے۔ اسرائیل کا ایک انچ وجود بھی تسلیم نہیں کریں گے۔

آل پارٹیز کانفرنس میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ جے یو آئی مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت نہیں  کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس تنازع کے دو ریاستی حل کا جواز نہ ہی شرعی، نہ سیاسی اور نہ  ہی جغرافیائی طور پر ممکن ہے۔