بھارت کی ریاست اتر پردیش میں مذہبی بنیاد پر منافرت پھیلانے کے الزام میں 47 انتہا پسند ہندوؤں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
یہ واقعہ ضلع شاملی کا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہوٹلوں میں گوشت کی بنی ہوئی ڈشوں پر پابندی کا مطالبہ منوانے کے لیے منعقدہ ایک اجتماع کے دوران ملزمان نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نازیبا ریمارکس دیے اور عام ہندوؤں کے جذبات اُن کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی۔
یہ اجتماع تھانہ بھون نامی قصبے میں مندروں کے نزدیک ایسے ہوٹلوں کے خلاف تھا جن میں گوشت سے بنائی ہوئی ڈشیں پیش کی جاتی ہیں۔ یوگ سادھنا آشرم بھاگڑا کے مہنت سوامی یش ویر کی قیادت میں 29 ستمبر کو منعقد کی گئی ہندو پنچایت کے لیے انتظامیہ سے اجازت نہیں لی گئی تھی۔ اس پنچایت کے شرکا نے مطالبہ کیا کہ مندروں سے 100 میٹر کے دائرے میں ایسے تمام ہوٹل بند کیے جائیں جہاں نان ویج ڈشیں پیش کی جاتی ہیں۔ انتہا پسند ہندوؤں نے ایف آئی آر درج کیے جانے کے خلاف 10 اکتوبر کو احتجاج کا اعلان کیا ہے۔