ای او بی ای میں مستقل اور قابل چیئرمین کا تقرر؟

31

ای او بی آئی (ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹیٹیوشن) جیسے ادارے کا مقصد مزدور طبقے کو ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن اور دیگر فوائد فراہم کرنا ہے، اور اس میں کسی مستقل اور قابل چیئرمین کا نہ ہونا ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔’’چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات‘‘ کا محاورہ اس صورت حال پر صادق آتا ہے۔ جب چند ماہ کے لیے ایک ادارے کا سربرہ مقرر کیا جاتا ہے اور پنشنرز کے مفادات کو بیچ منجھدار میں چھوڑ جاتا ہے ایک مستقل اور مضبوط قیادت کی عدم موجودگی میں ای او بی آئی جیسے اہم ادارے کی کارکردگی اور ساکھ دونوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں وہ مزدور طبقہ جو اپنی عمر بھر کی کمائی کے بعد پنشن کا منتظر ہوتا ہے، وہ غیر یقینی حالات کا شکار ہو جاتا ہے۔ای او بی آئی (ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹیٹیوشن) جیسے اہم ادارے کا مستقل چیئرمین نہ ہونا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ یہ ادارہ مزدور طبقے کی پنشن اور دیگر فوائد کا ذمہ دار ہوتا ہے، اور اس میں تسلسل اور استحکام کی کمی سے نہ صرف ادارے کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے بلکہ مستحقین کو پنشن کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

ایک مستقل اور قابل چیئرمین کی عدم موجودگی کا مطلب یہ ہے کہ ادارے کی پالیسیز اور منصوبے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں اور کئی اہم امور ادھورے رہ جاتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے عارضی یا مختصر مدت کے لیے چیئرمین کا تقرر ایک غیر مؤثر پالیسی ثابت ہوئی ہے، جس کی وجہ سے ادارے میں تسلسل اور احتساب کا فقدان کے ساتھ پنشنرز کے دیرینہ مطالبات پر بھی گہرے برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور خاص کر ایکچوریل ویلیوایشن کے بعد پنشن میں اضافہ کا نہ ہونا اور یہ معاملہ کھٹائی میں پڑنا نا قابل فہم ہے۔ای او بی آئی جیسے ادارے کی مستقل قیادت نہ ہونے کی وجہ سے لاکھوں پنشنرز کی زندگی پر براہِ راست منفی اثر پڑ رہا ہے۔ آج کے دور میں، مہنگائی کے سبب 10ہزار روپے کی پنشن میں گزارہ بہت مشکل ہوگیا ہے اور یہ اضافہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے۔ پنشن میں معقول اضافہ ضروری ہے تاکہ بزرگ اور مزدور طبقہ اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کر سکے۔حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ایک مستقل، قابل اور انسان دوست چیئرمین کی تعیناتی کرنی چاہیے تاکہ ادارے کی کارکردگی میں بہتری آئے اور پنشنرز کو بروقت اور مناسب پنشن مل سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ ادارے کی پالیسیز کو مستحکم اور مستقبل کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے قابل بنانا بھی ضروری ہے تاکہ مزدور طبقے کی زندگیوں میں بہتری لائی جاسکے۔