اسرائیلی بمباری سے غزہ میں جانی و مالی نقصان کے اعدادوشمار

106

امریکی خبررساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق غزہ کے صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وہاں مرنے والوں کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جس سے اس چھوٹے سے ساحلی محصور علاقے میں اسرائیل کی جارحیت کی شدت واضح ہوتی ہے۔ ذیل میں دیے گئے اعداد و شمار اسرائیلی فوج ، صہیونی وزیر اعظم کے دفتر، حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت، انسانی ہمدردی کے امور کے اقوام متحدہ کے دفتر، اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی تازہ ترین رپورٹنگ کی معلومات سے حاصل کیے گئے ہیں۔

غزہ میں اموات کی تعداد
جنگ کے دوران غزہ میں 40ہزار سے زائد ، مغربی کنارے میں 530فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ اس عرصے کے دوران اسرائیل میں ہلاک ہونے والے افرادکی تعداد 1200رہی۔ غزہ میں بیشتر عام شہری مارے گئے ہیں، غزہ کی وزارت صحت اپنی گنتی میں شہریوں اور جنگجوؤں کی الگ الگ تعداد نہیں بتاتی، لیکن اس کا کہنا ہے کہ کم از کم 5ہزار 956 خواتین اور کم از کم 10ہزار 627 بچے اس تنازع میں شہید کیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ اسرائیل میں ہلاک ہونے والے 860افراد عام شہری یا غیر ملکی تھے،جب کہ اسرائیل کی شمالی سرحد کے ساتھ 24 افراد بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل تھے۔

امدادی کارکن، ہیلتھ ورکرز، صحافی اور میڈیا کارکن
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر بمباری کے دوران جنگ کے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑادی گئیں امدادی کارکن، ہیلتھ ورکرز، صحافی اور میڈیا کارکنوں کو بلاامتیاز نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی حملوں سے غزہ میں 284امدادی کارکن، 500سے زائد ہیلتھ ورکز، 113صحافی اور میڈیا کے کارکن نشانہ بنے۔

لڑائی کے دوران فوجی ہلاکتیں
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ غزہ میں کارروائیوں کے دوران 15ہزار حماس کے جنگجو مارے گئے ہیں۔ اسی طرح غزہ میں زمینی کارروائی کرتے ہوئے 329اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے، تاہم حماس نے اپنے جنگجوؤں کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔

غزہ : ملبے کا ڈھیر
7اکتوبر کے بعد اسرائیل نے تواتر سے کی گئی بمباری سے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنادیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صہیونی حملوں میں غزہ کی 59.3فیصد عمارتیں مکمل تباہ ہوگئیں اور 60فیصد مکانات منہدم ہوگئے۔ تعلیم دشمن صہیونی حکومت نے غزہ کے 85فیصد اسکول مسمارکردیے۔ شہر میں صرف 16 اسپتال محدود سہولیات فراہم کرنے کے قابل بچے ہیں۔

بھوک اور امداد میں رکاوٹ
اقوام متحدہ کے مطابق جن فلسطینی شہریوں کو خوراک کے عدم تحفظ کا سامنا ہے، ان کی تعداد 4لاکھ95ہزار ہے۔100فیصد بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔ 65فیصد انفرااسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔ 21فیصد قبرستان ختم ہوگئے ہیں۔

زخمیوں کی تعداد
غزہ میں ایک برس کے دوران 92ہزار401فلسطینی زخمی ہوئے،جب کہ مغربی کنارے میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 5ہزار 400 سے زائد ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کے حملوں میں 2ہزار 206اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے،جب کہ ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ زخمیوں کی تعداد تقریباً 4ہزار 800ہے۔

غزہ کے مکین در بدر
غزہ میں اس وقت بے گھر فلسطینیوں کی تعداد 19 لاکھ ،جو جنگ سے پہلے کی آبادی کا 86فیصدہے۔ اس کے برعکس اسرائیلی سرحد پر بسنے والے بے گھر یہود کی 62ہزار 224 ،جو اسرائیل کی آبادی کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

حماس کی قید میں موجود اسرائیلی
7 اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں نے 251 افراد کو یرغمال بنایا۔ بعد میں ان میں سے 140کو مختلف مواقع پر رہا کردیاگیا۔ وہ یرغمالی جو زندہ ہیں یا ان کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی ہے ان کی تعداد 74،ہے جن میں ایسے 2 افراد بھی شامل ہیں جنہیں 7 اکتوبر سے پہلے حراست میں لیا گیا تھا۔دوران حراست41یرغمالیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ،جو اسرائیلی فوج کی بمباری میں نشانہ بن گئے تھے۔