ایران میں کن مقامات اور تنصیبات کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے؟

246

تہران:ایران پر اسرائیلی حملے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس حوالے سے ایران میں غیر معمولی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ ایرانی دارالحکومت تہران سمیت تمام اہم شہروں میں سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ افواج کو مکمل تیاری کی حالت میں رہنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

تہران میں اعلیٰ حکام نے بتایا ہے کہ امریکا نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ ایران پر حملے سے باز رہے مگر اسرائیلی قیادت نے اب تک اس بات کی ضمانت فراہم نہیں کی کہ وہ ایسا نہیں کرے گا۔ ساتھ ہی ساتھ اسرائیلی قیادت یہ کہنے سے بھی گریز کرتی رہی ہے کہ وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات یا پھر تیل کی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنائے گی۔

ایران نے پیر کی صبح 6 بجے تک کے لیے فضائی حدود بند کردی ہیں۔ تمام بڑے ایئر پورٹس پر درجنوں پروازیں موخر یا منسوخ کردی گئی ہیں۔ اسرائیل نے دو دن قبل کہا تھا کہ ایران کی طرف سے کیے گئے میزائل حملوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

سوال یہ ہے کہ ایران میں کون کون سی تنصیبات کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے؟ خامنہ ای کمپلیکس کے علاوہ پاس دارانِ انقلاب کے ہیڈ کوارٹرز کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ امریکا نے خبردار کیا ہے کہ ایران کی ایٹمی اور تیل تنصیبات کو نشانہ نہ بنایا جائے مگر اسرائیل کی طرف سے ایسی کوئی ضمانت فراہم نہیں کی گئی ہے۔

اس دوران حزب اللہ نے اسرائیل کے ساحلی شہر حیفہ کے نزدیک ایک فوجی اڈے کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ فوجی اڈا مرمت اور بحالی سے متعلق خدمات کی فراہمی کے لیے مختص ہے۔ اسرائیل کے حوالے سے یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ وہ ایران کو پیر 7 اکتوبر کو نشانہ بناسکتا ہے جب اسرائیل پر حماس کے حملوں اور اس کے بعد غزہ میں شروع کی جانے والی بمباری کو ایک سال ہونے والا ہے۔