لبنانی بحران سنگین تر ہوگیا، جنوبی اسرائیل میں فائرنگ سے کئی زخمی

125

بیروت: لبنان کے دارالحکومت پر اسرائیل کے حملے بڑھ گئے ہیں۔ جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوج کو حزب اللہ کے ارکان کی طرف سے بھرپور مزاحمت کا سامنا ہے جبکہ جنوبی اسرائیل میں فائرنگ کے ایک واقعے میں 9 افراد زخمی ہوگئے۔ ایک خاتون کی حالت نازک ہے۔

فائرنگ کا واقع وسطی اسرائیل کے شہر بیرشیبا کا ہے۔ یہ شہر اسٹریٹجک اعتبار سے بھی اہم ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل کی حدود میں متعدد مقامات پر فائرنگ اور خنجر زنی کے واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ ایک فوجی تربیتی کیمپ پر بھی چاقو سے حملہ کیا جاچکا ہے۔

حزب اللہ نے یہ بھی دعوٰی کیا ہے کہ اس نے چند گھنٹوں کی شدید مزاحمت کے ساتھ اسرائیلی فوجی دستوں کو عین ابل نامی علاقے سے پیچھے دھکیل دیا۔

نیو یارک ٹائمز نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ تین ہفتوں کے دوران اسرائیلی خفیہ اداروں نے سب سے زیادہ توجہ حزب اللہ کی میٹنگز کی سُن گٗن لینے پر مرکوز رکھی ہے۔

اسرائیلی وزیرِدفاع یوآو گیلنٹ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے اسرائیل پر حملوں سے اپنے آپ کو الگ نہ رکھا تو اُس کا بھی وہی حشر ہوگا جو غزہ کا ہوا۔ ایک بیان میں اسرائیلی وزیرِدفاع نے دعوٰی کیا تھا کہ ایرانی حملوں میں اسرائیل کے کسی بھی لڑاکا طیارے کو نقصان نہیں پہنچا۔ گیلنٹ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم پر حملہ کرکے بچ نکلے گا تو اُسے غزہ کی طرف دیکھنا چاہیے۔

اسرائیلی فوج نے شام کی حدود میں ایک خالی کار فیکٹری کو نشانہ بنایا ہے۔ حملے سے کاری بنانے والے ادارے کے پلانٹ کو شدید نقصان پہنچا۔ برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ یہ فیکٹری حمز کے علاقے میں ہے۔ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے لبنان کے عبوری وزیرِاعظم نجیب میکاتی کو یقین دلایا ہے کہ جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے لبنانی باشندوں کی بھرپور مدد کی جائے گی۔ نجیب میکاتی نے جنوبی لبنان میں لڑائی اور بیروت پر فضائی حملے رکوانے کے لیے اقوام متحدہ میں قرارداد پیش کردی ہے۔

بچوں کی بہبود سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسیف نے بتایا ہے کہ چند ہفتوں کے دوران جنوبی لبنان میں لڑائی کا دائرہ پھیلنے سے ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تعداد بڑھی ہے اور اس دوران 700 سے زائد بچے بھی زخمی ہوئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار صحتِ عامہ کی لبنانی وزارت کے حوالے سے جاری کیے گئے ہیں۔ ایک سال کے دوران کم و بیش ایک ہزار بچے زخمی ہوئے ہیں۔ یونیسیف کی ریجنل ڈائریکٹر عدیلہ خدر نے بتایا کہ حزب اللہ، حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری خونیں مناقشے کے ہاتھوں بچے بھی بہت بڑی تعداد میں متاثر ہوئے ہیں۔

عدیلہ خدر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ بچوں پر اس لڑائی کے شدید منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ بیشتر زخمی بچوں پر ذہنی دباؤ بھی بڑھتا جارہا ہے۔ بہت سے بچے انتہائی خوفزدہ ہیں اور راتوں کو خوفزدہ ہوکر چیخنے لگتے ہیں۔

یونیسیف نے بتایا ہے کہ گزشتہ بارہ دنوں کے دوران جنوبی لبنان اور ملحق علاقوں میں کم و بیش 100 بچے شہید ہوئے ہیں۔ کئی سو بچے زخمی ہوئے ہیں۔