فرانس کے صدر نے اسرائیل کی دم پر پاؤں رکھ دیا

104

فرانس کے صدر ایمانویل میکراں نے تجویز پیش کی ہے کہ اسرائیل کو ہتھیار، گولا بارود اور جنگی ساز و سامان فراہم کرنے پر مکمل پابندی عائد کردی جائے کیونکہ وہ غزہ کے بعد اب جنوبی لبنان، بیروت اور دیگر علاقوں میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنارہا ہے۔

فرانس کی اس تجویز پر اسرائیل کا ردِعمل شدید رہا ہے۔ اسرائیل کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے فرانسیسی صدر کی تجویز کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے اب تک ایسا کوئی اقدام نہیں کیا جس سے پتا چلتا ہو کہ اُس نے لبنان، یمن اور عراق میں اپنے ملیشیا گروپوں کو ہتھیاروں کی سپلائی روک دی ہے۔

ایک وڈیو پیغام میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کو کئی محاذوں پر لڑنا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں اُسے ہتھیاروں اور جنگی ساز و سامان کی زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے یورپ کے قائدین پر اس قضیے میں منافقت برتنے کا الزام عائد کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جنگ میں اُس کا ساتھ دینے کے بجائے ایسے اقدامات کیے جارہے ہیں جن سے ایران کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔ ایران اپنے حامی گروپوں کو اسلحہ اور ضروری ساز و سامان فراہم کرکے اسرائیل کے لیے وجود کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے مگر یورپ کچھ اور ہی راگ الاپ رہا ہے۔

ایمانویل میکراں کا کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری لڑائی کسی بھی وقت بہت زیادہ بھڑک کر بھرپور جنگ کی شکل اختیار کرسکتی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو کئی ممالک اس جنگ کے فریق بنیں گے۔ ایسے میں تیسری عالمی جنگ کی راہ بھی ہموار ہوسکتی ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کی جنگ سے فائدہ اٹھاکر امریکا اور یورپ کے مخالف قوتیں اپنی پوزیشن بہتر بناسکتی ہیں۔

بنیامین نیتن یاہو نے دعوٰی کیا کہ کوئی بھی ملک مدد کرے یا نہ کرے، اس لڑائی میں فتح اسرائیل کی ہوگی اور جو لوگ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے بات کر رہے ہیں اُنہیں شرمندہ و ذلیل ہونا پڑے گا۔

فرانس کے صدر نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اسرائیل کے لیے ہتھیاروں کی شپمنٹس روکنا ہوگی کیونکہ پہلے یہ ہتھیار غزہ کے نہتے شہریوں کے خلاف استعمال کیے گئے اور اب ان ہتھیاروں سے جنوبی لبنان اور بیروت میں شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔