لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مینار پاکستان پر احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے پنجاب حکومت نے سخت حفاظتی اقدامات کر لیے ہیں ، شہر کے مختلف راستے سیل کرتے ہوئے بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کی احتجاجی کال پر لاہور کے مختلف مقامات پر کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں اور پولیس نے مینار پاکستان جانے والے تمام راستے بند کر دیے ہیں۔ شہر کے اہم مقامات جیسے ریلوے اسٹیشن، لاری اڈہ اور مینار پاکستان گراؤنڈ کی طرف جانے والی سڑکوں پر بھی کنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں، تاہم شہر میں ٹریفک معمول کے مطابق چل رہی ہے۔
سیکیورٹی کے فرائض رینجرز اور پولیس مشترکہ طور پر انجام دے رہی ہیں جبکہ پولیس نے اب تک ڈھائی ہزار سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ انتظامیہ پہلے ہی مینار پاکستان کے اطراف بڑی تعداد میں کنٹینرز پہنچا چکی ہے۔
گزشتہ روز گرفتار کیے گئے پی ٹی آئی کارکنوں کو شرپسند عناصر قرار دے دیا گیا ہے اور مزید 1590 کارکنوں کی گرفتاری کے احکامات بھی جاری ہو چکے ہیں۔
لاہور میں بابو صابو انٹرچینج، ٹھوکر نیاز بیگ اور دیگر مقامات پر موٹرویز کے داخلی راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے ہیں، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اس دوران اسلام آباد کے ڈی چوک پر بھی پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس میں پولیس نے 30 سے زائد افراد کو گرفتار کیا، جن میں عمران خان کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی شامل ہیں۔
پنجاب کے 4 شہروں میں ممکنہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، جبکہ لاہور میں یہ پابندی 8 اکتوبر تک برقرار رہے گی۔ امن و امان اور شہریوں کے تحفظ کے لیے یہ اقدامات ضلعی انتظامیہ کی سفارش پر کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ میں دفعہ 144 کے نفاذ کو چیلنج کر دیا گیا ہے، درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام غیر قانونی ہے اور شہریوں کو احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے۔
جبکہ اسلام آباد میں پاک فوج کے دستے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی سیکیورٹی کے لیے تعینات ہیں، جو شہر بھر میں گشت کر رہے ہیں تاکہ امن و امان کو برقرار رکھا جا سکے اور کسی شرپسند کو کارروائی کا موقع نہ ملے۔