اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کو پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کیلئے جگہ مختص کرنے اور انہیں سہولت فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ٹریڈرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر راجہ حسن اختر کی درخواست پر سماعت کی۔ سیکرٹری داخلہ خرم آغا اور چیف کمشنر اسلام آباد مختصر عدالتی نوٹس پر پیش ہوئے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے حالات دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے جیسے ملک حالت جنگ میں ہے، موبائل فون سروس تک بند ہے
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا احتجاج روکنے کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ احتجاج بنیادی حق ہے،مظاہرین جس بھی حوالے سے احتجاج کررہے ہیں کریں لیکن کسی کا یہ حق نہیں کہ سڑک کے درمیان اکٹھے ہوکر میرا راستہ بند کردیں، انھیں مناسب جگہ دیں جہاں احتجاج یا جو مرضی کرنا ہو کرلیں، یہ آپ کا کام ہے اور آپ نے ہی یہ کرنا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے حکام کو ہدایت کی کہ آپ مناسب اقدامات کریں اور اسلام آباد کو کلیئر کریں، وفود پاکستان آرہے ہیں،کوئی نامناسب واقعہ ہوتا ہے تو وزارت داخلہ ذمہ دار ہوگی، آپ نے فوج بھی طلب کررکھی ہے؟آرمڈ فورسز سول حکام کی معاونت کرتی ہیں؟ دفعہ 144 نافذ ہے تو یقینی بنائیں کہ اس پر مکمل عملدرآمد بھی ہو۔
سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ وزیرِداخلہ نے بڑی نرمی سے درخواست کی لیکن وزیراعلیٰ کے پی بضد ہیں، وزیراعلی خیبرپختونخوا بھاری حکومتی مشینری ساتھ لے کر آرہے ہیں، بہت سی سرکاری مشینری کو نقصان پہنچایا گیا، کئی کو جلا بھی دیا گیا ہے، عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو حالات فوری معمول پر لانے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ میں آج آرڈر جاری کروں گا، کیس آئندہ ہفتے کیلئے دوبارہ رکھ رہا ہوں، امید ہے پیر کو ہم واپس آئیں تو حالات معمول کے مطابق ہوں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ میں صورتحال سمجھ سکتا ہوں، میں خود کنٹینرز کے درمیان سے گزر کر آیا ہوں، ایک چیز ہر ایک کو یاد رکھنی چاہیے کہ ہر شہری کے حقوق ہیں، ایک شہری کے حقوق کے ساتھ ساتھ دیگر کے حقوق کا خیال بھی رکھنا ہوتا ہے، امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنا حکومت کا کام ہے۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 16 اور 17 عوام کو اجتماع اور نقل و حرکت کے بنیادی حقوق فراہم کرتے ہیں تاہم یہ بنیادی حقوق قانون کے مطابق لگائی گئی مناسب قدغن پر منحصر ہیں، اسلام آباد انتظامیہ اور حکومت احتجاج کیلئے مناسب جگہ مختص کرے اور مظاہرین مختص کردہ جگہ پر جا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔