بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں ایک جونیر ڈاکٹر سے زیادتی اور قتل کا معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں پڑا کہ ایک اور لڑکی سے زیادتی اور پھر قتل کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ لڑکی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ جب انہوں نے ایف آئی آر درج کروانے کی کوشش کی تو پولیس نے ڈرایا دھمکایا۔
گیارہ سالہ لڑکی کی لاش جمعہ کی شب ضلع چوبیس پرگنا کی ایک نہر سے ملی۔ لڑکی والدین اور علاقے کے لوگوں نے مل کر پولیس کے خلاف احتجاج کیا اور اس دوران بعض افراد نے مشتعل ہوکر پولیس اسٹیشن کو نقصان پہنچانے کی کوشش بھی کی۔
لڑکی کے والدین نے بتایا کہ جب ان کی بیٹی ٹیوشن کلاس کے بعد گھر واپس نہیں پہنچی تو انہوں نے پولیس کو مطلع کیا اور اس کی تلاش میں مدد کی استدعا کی۔ پولیس اہلکاروں نے ایکشن لینے کے بجائے انہیں ڈرایا دھمکایا۔ جب لڑکی کی لاش نہر سے ملی تو علاقے کے لوگ مشتعل ہوگئے اور پولیس اسٹیشن پر حملہ کردیا۔ لڑکی کے والدین کا کہنا ہے کہ اگر پولیس نے بروقت اقدام کیا ہوتا تو لڑکی کی جان بچ سکتی تھی۔
واضح رہے کہ بھارت بھر میں جواں سال لڑکیوں اور بچوں سے زیادتی اور پھر قتل کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ کئی ریاستوں میں حکومتیں انتہائی سخت اقدامات پر مجبور ہیں مگر اس کے باوجود لڑکیوں سے زیادتی کا رجحان کمزور نہیں پڑ رہا۔ والدین بھی پریشان ہیں کہ اپنی بچیوں کی سلامتی کس طور یقینی بنائیں۔