اے ابن آدم اس بات میں کوئی شک نہیں کہ نوجوان قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ مگر ہم نے 77 سال میں اس قیمتی سرمائے کو کتنا پروان چڑھایا۔ ہمارے وزیراعظم اور آرمی چیف نے قومی یوتھ کنونشن میں اپنے خطاب کے دوران فرمایا تھا کہ نوجوان پاکستان کا سب سے قیمتی سرمایہ ہیں، اس سرمائے کو کسی صورت ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا، پاکستان میں آبادی کا بڑا حصہ 40 سال سے کم عمر کے افراد پر مشتمل ہے اور جس قوم کے پاس اپنی 24 کروڑ کی آبادی میں سے کام کے قابل لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہو اس کے لیے ترقی کی بڑی منزل کم وقت میں سر کرنا مشکل امر نہیں۔ بشرطیکہ افرادی قوت کو تعلیم اور ہنر سے لیس کردیا جائے، اگر نوجوانوں کو علم و ہنر اور مناسب رہنمائی فراہم کرنے میں غفلت برتی جائے تو یہ نوجوان ملک و قوم کا قابل قدر اثاثہ بننے کے بجائے ایسا ہجوم بن جاتے ہیں جس کی ضروریات کی تکمیل مشکل مسئلہ بن جاتی ہے۔ بنگلادیش کے حالیہ واقعات سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ نوجوانوں کی اکثریت کے حامل ممالک میں معاشی بے چینی سے نمٹنا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ وہاں کوٹا سسٹم کے خلاف نوجوان باہر نکل کر آئے اور ملک میں ایک انقلاب برپا کردیا، آج ایسی صورت حال کا ہمارے ملک کو بھی سامنا ہے۔
سندھ میں ایک بار پھر 20 سال کے لیے کوٹا سسٹم بڑھانے کی تیاری مکمل ہوچکی ہے، یہ کوٹا سسٹم بھٹو صاحب کے زمانے میں بنایا گیا تھا اس کے خلاف الطاف حسین نے آواز بلند کی تو وہ راتوں رات کراچی کے بڑے سیاسی رہنما بن گئے۔ پھر متحدہ کے نام سے یہ جماعت قومی حکومت میں بھی شامل رہی، عروج اور اقتدار ملنے کے باوجود الطاف حسین کوٹا سسٹم ختم کروانے میں ناکام رہے، پھر سیاسی حالات کی وجہ سے وہ ملک چھوڑ کر چلے گئے مگر اُن کی بنائی ہوئی یہ جماعت کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہوگئی پھر کچھ طاقتوں نے ان سب کو ایک کروا دیا ان کا نعرہ بھی وہی تھا کوٹا سسٹم کو ختم کرو مگر افسوس اقتدار ملنے کے بعد آپ نے کوٹا سسٹم جس کے آپ خلاف تھے قبول کرلیا، آج بھی آپ اقتدار میں ہیں، سندھ حکومت میں آپ کی اکثریت ہے مگر آپ ایک بار پھر ناکام نظر آرہے ہیں۔ آج کراچی کے نوجوانوں کا کوٹا بھی پیپلز پارٹی استعمال کررہی ہے۔ بلاول صاحب آپ حق کی بات کرتے ہیں تو کیا آپ کو کراچی کے نوجوانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کیوں نظر نہیں آتی۔ آج آپ کی پارٹی میں نوکریاں فروخت ہورہی ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں، اگر ماضی میں نانا نے کوٹا سسٹم بنا کر زیادتی کی تھی تو نواسہ نانا کی اس غلطی کا ازالہ کرسکتا ہے، اگر آپ نے کوٹا سسٹم کو ختم کرکے میرٹ پر نوکری فراہم کرنے کا اعلان کردیا تو یہ آپ کی بہت بڑی سیاسی جیت ہوسکتی ہے اور آپ کراچی کے نوجوانوں کی آنکھ کا تارہ بن سکتے ہیں۔ اگر ہوش مندی سے کام نہیں لیا گیا تو ہمارے ملک کا نوجوان روڈوں پر آسکتا ہے۔
کوٹا سسٹم کا رواج کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں نظر نہیں آتا وہ قابلیت کو دیکھ کر نوکری دیتے ہیں، ہمارے ملک کے قابل نوجوان ملک چھوڑ کر جانے پر مجبور ہیں، یہ کوٹا سسٹم اتنا اچھا ہے تو قومی اسمبلی کا اجلاس بلا کر آئین میں ترمیم کرکے پورے ملک میں نافذ کیا جائے، نہیں تو اس کوٹا سسٹم کو سندھ سے فوری ختم کیا جائے۔ میرٹ کو بنیاد بنایا جائے پھر آپ دیکھیں گے کہ ملک اور صوبے کتنی تیزی سے ترقی کریں گے، اس کوٹا سسٹم کی وجہ سے کراچی اور سندھ کا یہ حال ہے نااہل ایڈمنسٹریشن نے سندھ اور کراچی کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے جس طرح سے میرٹ کا جنازہ نکالا ہے وہ سب کو نظر آرہا ہے۔ جماعت اسلامی کے یوسی چیئرمینوں کو ترقیاتی کاموں کو کرنے کے لیے بجٹ میں رکاوٹیں ڈالتے رہتے ہیں، وہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو کرپشن جیسے ناسور سے پاک ہے۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب صاحب ان علاقوں کو بجٹ دے رہے ہیں جن علاقوں میں پیپلز پارٹی کا ووٹ بینک ہے، وسطی کا حال تو بے حد خراب ہے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن صاحب نے خود نیوکراچی کا دورہ کیا تھا وہاں انہوں نے خطاب بھی کیا تھا۔ میں نے ان کا خطاب وہاں کھڑے ہو کر سنا تھا اُس وقت وہ کراچی کے امیر تھے، آپ نے کہا تھا جس دن ہمیں خدمت کا موقع ملا تو ہم نیوکراچی حقیقی طور پر نیو بنا کر دکھا دیں گے۔ اس وقت محمد یوسف بھائی دن رات نیوکراچی جو کے ان کا حلقہ ہے محنت کررہے ہیں، اپنے وسائل میں رہتے ہوئے انہوں نے نیوکراچی کے مختلف سیکٹر میں پارک کو دوبارہ سے تعمیر کروایا، یہ پارک ختم ہوچکے تھے مگر محمد یوسف بھائی کی دن رات محنت سے پارکوں میں بہار لوٹ آئی۔
کراچی میں ایک اور اہم المیہ موجود ہے شاید لوگوں کو یہ نہیں معلوم کہ کراچی شہر کے اندر اور اطراف میں قانونی اور غیر قانونی جتنے بھی گوٹھ ہیں ان سے کے الیکٹرک والے 1500 روپے ماہانہ فی گھر کے حساب سے پیسے وصول کرتی ہے اور ہر گھر بے دریغ بجلی کا استعمال کررہا ہے۔ AC بھی 1500 روپے ماہانہ میں چل رہے ہیں، یہ رقم اربوں روپے ماہانہ بنتی ہے۔ یہ رقم کراچی والوں کے بلوں میں Adjust ہوتی ہے، حکومت نے فوج سے درخواست کی تھی کہ وہ بجلی چوروں کے خلاف کارروائی میں مدد کرے۔ آج میں اپنی افواج سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کراچی میں موجود بجلی چوروں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے، کراچی والوں کے پاس حرام کا نہیں محنت سے کمایا ہوا پیسہ ہے جو کے الیکٹرک کے عملے کی ملی بھگت سے وصول کیا جارہا ہے۔ آخر میں بلاول زرداری سے اپیل ہے کہ وہ خود کراچی کا دورہ کریں، گودھرا سے اللہ والی تک اپنی گاڑی میں سفر کریں تا کہ اُن کو خود پتا چلے کہ اُن کے لوگ کراچی کے عوام کے ساتھ کیا کررہے ہیں۔ 16 سال سے آپ کی پارٹی کی حکمرانی ہے سندھ حکومت نے کراچی کے اداروں اور وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے۔ جماعت کے منتخب بلدیاتی نمائندوں نے اختیارات اور وسائل نہ ہونے کے باوجود 10 ماہ میں تقریباً 100 کے قریب پارکوں کو دوبارہ سے بحال کیا، 40 ہزار سے زیادہ اسٹریٹ لائٹس لگائیں، کھیلوں کے میدان اور پارکوں کو آباد کیا، اسکول اپ گریڈ کیے، بغیر وسائل کے اتنا کام کسی کا باپ بھی نہیں کروا سکتا۔ جماعت اسلامی کی ممبر سازی کا سلسلہ جاری ہے جو بے حد آسان ہے۔ میں نے تو اپنی ممبر شپ کروالی ہے آپ اگر خوشحال پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں اور ملک کو کرپشن سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں تو دیر نہ کریں جماعت اسلامی کے ممبر بن کر اپنے ملک کو قائداعظمؒ کا پاکستان بنا کر دم لیں۔