بابراعظم کے لیے کپتانی چھوڑنا فائدہ مند ہوگا ، یونس خان 

282

ایڈیلیڈ اوول : سابق پاکستانی کپتان یونس خان نے بابراعظم کے کپتانی سے استعفیٰ دینے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے لیے “فائدہ مند” ہوگا ۔

انہوں نے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان اور بائیں ہاتھ کے بلے باز فخر زمان کے نام نئے کپتان کے امیدواروں کے طور پر پیش کیے ہیں ۔

یونس خان کے یہ تبصرے آج ایڈیلیڈ اوول کے دورے کے دوران سامنے آئے جہاں انہیں ساؤتھ آسٹریلیا ریڈ بیکس کی سرکاری ٹوپی سابق آسٹریلوی کرکٹر اور ساؤتھ آسٹریلین کرکٹ ایسوسی ایشن (SACA) کے ہائی پرفارمنس کوچ مارک کوزگروو کی طرف سے دی گئی ۔

آئیکونک مقام پر میڈیا بریفنگ کے دوران سابق کپتان نے آسٹریلیا میں پاکستان کی کارکردگی کے حوالے سے پر امیدی کا اظہار کیا، موجودہ وائٹ بال اسکواڈ میں نوجوان ٹیلنٹ کی موجودگی کو سراہا، لیکن ٹیم کے انتخاب کے مسائل کی طرف بھی اشارہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پاکستان کی مردوں کی کرکٹ ٹیم آسٹریلیا میں اچھی کارکردگی دکھائے گی۔ موجودہ اسکواڈ میں نوجوان کھلاڑی شامل ہیں، اور ٹیم کے انتخاب کے حوالے سے کچھ مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔

یونس نے مزید کہا، “میں نے جیسن گلیسپی کے ساتھ کرکٹ کھیلی ہے؛ وہ پاکستان ٹیم کو بہتر کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ تاہم، ٹیم کے انتخاب کے حوالے سے بہتر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔”

یونس خان آئندہ آسٹریلین سمر کرکٹ فیسٹیول میں بھی حصہ لیں گے، جو 5 اکتوبر کو میلبرن میں منعقد ہوگا۔ وہ اس منتظر ایونٹ میں شریک ہوں گے جس میں آسٹریلیا کے سرفہرست کرکٹرز، جیسے گلین میکسویل اور جیک فریزر ، میک گورک، شامل ہوں گے، اور اس کا مقصد کرکٹ کے کھیل کا جشن منانا اور کرکٹ کی صلاحیتوں کو اکٹھا کرنا ہے۔

یونس خان نے کہا کہ “ہماری ثقافت میں ہم عموماً سب سے بڑے کھلاڑی کو کپتان بنا دیتے ہیں، جو میرے خیال میں ایک غلطی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ محمد رضوان یا فخر زمان کو اس کردار کے لیے زیر غور لانا چاہیے۔

یاد رہے کہ بابراعظم نے منگل کے روز سفید گیند کی کرکٹ میں کپتانی سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ وقت ہے اپنے کھیل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ذاتی ترقی کروں ۔

پاکستان کرکٹ بورڈ  نے انہیں 31 مارچ کو ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے انٹرنیشنلز کے لیے قومی ٹیم کا کپتان دوبارہ مقرر کیا تھا۔ اس سے پہلے نومبر 2023 میں انہوں نے قومی ٹیم کی کپتانی سے استعفیٰ دیا تھا، جس کے بعد ان کا طویل عرصے پر محیط کپتانی کا دور ختم ہوا تھا ۔