غزہ /بیروت /دمشق /نیویارک /دوحا (مانیٹرنگ ڈیسک +خبرایجنسیاں) اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ان کے ایک فضائی حملے میں غزہ کے عملاً وزیراعظم راحی مشتاحہ اپنے 2وزرا سمیت شہید ہوگئے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لڑاکا طیاروں نے غزہ میں ایک سرنگ کو نشانہ بنایا جس میں یہ موجود تھے۔ اسرائیلی فوج کے بقول درست ترین انٹیلی جنس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایک مضبوط اور اسلحہ سے لیس زیر زمین کمپاؤنڈ میں قائم کمانڈ اور کنٹرول سینٹر میں یہ تینوں موجود ہیں۔ اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے راحی مشتاحہ غزہ کے عملاً وزیراعظم اور حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار کے نہایت قابل اعتماد ساتھی بھی تھے اور دونوں نے اسرائیلی جیل میں کڑی قید بھی ساتھ کاٹی تھی۔راحی مشتاحہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ کے طور پر بھی سرگرم تھے۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ راحی مشتاحہ کے ہمراہ شہید ہوگئے دیگر 2 اعلیٰ عہدیداروں میں حماس کے وزیر دفاع سمیح السراج اور ان کے نائب سامی عودیہ شامل ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سمیع السراج کے پاس حماس کے سیاسی بیورو کے سیکورٹی کا قلمدان تھا جب کہ سامی عودح کے پاس حماس کی جنرل سیکورٹی کی حکمت عملی کے ذمے دار تھے۔حماس نے اپنے عملاً وزیراعظم اور دو وزرا کی شہادت کے اسرائیلی دعوے کی تردید یا تصدیق نہیں کی۔علاوہ ازیں اسرائیلی فوج نے شام کے دارالحکومت دمشق میں بھی میزائل حملہ کیا گیا۔دمشق میں کیے جانے والے میزائل حملے میں حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کے دامادحسن جعفر قصیر سمیت 3افراد شہید ہوئے۔العربیہ کے مطابق حسن جعفر قصیر حزب اللہ کے ایک اہم کمانڈر تھے ۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک فوجی مشیرکمانڈر ماجد دیوانی بھی شام کے دارالحکومت دمشق پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے۔قبل ازیں حزب اللہ نے اسرائیل کے دارالحکومت پر ڈرونز کی بارش کردی، کئی علاقے دھماکوں سے گونج اُٹھے۔ عرب میڈیا کے مطابق حزب اللہ کے تل ابیب میں ڈرون حملوں سے شہری خوف زدہ ہوکر بھاگ کھڑے ہوئے۔ بھگدڑ میں کئی افراد کچل جانے کے باعث بھی زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نے ایک ڈرون مار گرانے کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا کہ زخمی ہونے والوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ کوئی بڑا مالی نقصان نہیں ہوا۔اسرائیلی فوج نے ان ڈرونز حملوں کے جواب میں لبنان کے دارالحکومت بیروت کے رہائشی علاقے میں ایک عمارت پر حملہ کردیا جس میں طبی ادارے کے 9 ارکان شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں 70 فلسطینی، شام میں 3 شہری جب کہ بیروت میں40 لبنانی شہید ہوگئے۔ اسرائیل نے اپنی بری فوج لبنان کے جنوبی علاقے میں داخل کردیں جنہیں حزب اللہ کے جنگجوؤں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔گزشتہ روز ایک دوبدو جھڑپ میں 3 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 10 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔ ایران کے اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد چین نے بھی اسرائیل کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ تنازع بڑھانے والے اقدامات سے باز رہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں چین کے مندوب نے کہا کہ مشرق وسطیٰ تنازع پر چین گہری تشویش میں مبتلا ہے، مشرق وسطیٰ ایک بڑی جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔چینی مندوب کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا لبنان میں داخل ہونا لبنان کی خودمختاری اور علاقائی سا لمیت کی خلاف ورزی ہے، فریق ممالک اشتعال انگیز بیان بازی سے اجتناب کریں، فریقین خصوصاً اسرائیل تحمل کا مظاہرہ کرے اور اسرائیل تنازع بڑھانے والے اقدامات سے باز رہے۔ادھر ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا کہنا ہے کہ ایران خطے میں امن اور استحکام چاہتا ہے، خطے میں کشیدگی وسیع کرنا امریکا اور یورپ کے مفاد میں نہیں۔ایرانی صدر نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران جنگ اور خوں ریزی کا خواہاں نہیں، اگر اسرائیل نے جوابی کارروائی کی کوشش کی تو ایران کا جواب زیادہ سخت اور طاقتور ہوگا۔مسعود پزشکیان نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کے معزز مہمان کو شہید کرکے کشیدگی کا آغاز کیا، اسرائیل خطے میں کشیدگی کا دائرہ وسیع کرنا چاہتا ہے۔ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ خطے میں کشیدگی وسیع کرنا امریکا اور یورپ کے مفاد میں نہیں، یورپی ممالک اور امریکا اسرائیل کے بڑھتے جرائم کو رْکوائیں۔دوسری جانب اسرائیل پر ایران کے میزائل حملوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں امریکا نے پاسدارانِ انقلاب پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔علاوہ ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملوں کے جواب میں ایران کی جوہری تنصیبات پر کسی بھی اسرائیلی حملے کی حمایت نہیں کریں گے۔برطانویخبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے علاقائی دشمن کے خلاف ’متناسب‘ کارروائی کرے،ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں سے خطے میں خوفناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہے جب کہ امریکا کے علاوہ کینیڈا، جرمنی، جاپان، برطانیہ، فرانس اور اٹلی بھی ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے حق میں نہیں ہیں۔وائٹ ہاؤس کے مطابق ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد امریکی صدر نے جی سیون ممالک کے سربراہان مملکت کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران ایران کے خلاف نئی اقتصادی پابندیاں لگانے پر اتفاق کیا ہے، جس پر جلد ہی عملدرآمد کیا جائے گا۔مزید برآں گروپ سیون ملکوں کے رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی امن و امان کی صورتحال اور بحران پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا کے ان سات امیر ترین ملکوں نے تنازعے کے سفارتی حل پر زور دیا ہے جس سے خطے میں تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ گروپ سیون کی طرف سے بدھ کے روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مسئلے کا سفارتی حل اب بھی ممکن ہے اور تصادم کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہو گا۔