مفتی منیب الرحمن کی ’’الاقصیٰ ملین مارچ ‘‘کی مکمل حمایت کا اعلان‘ عوام سے شرکت کی اپیل

234
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفرخان دارالعلوم نعیمیہ کے مہتمم مفتی منیب الرحمن سے ملاقات اور ’’ الاقصیٰ ملین مارچ‘‘ کی دعوت دے رہے ہیں، دوسری جانب منعم ظفر خان اور مفتی منیب الرحمن میڈیا کے نمائندوںسے گفتگو کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی و جارحیت کے ایک سال پورے ہونے اوراہل غزوہ و لبنان سے اظہار یکجہتی کے لیے اتوار6اکتوبر کوشام 3بجے شارع فیصل پر ہونے والے عظیم الشان و تاریخی ’’الاقصیٰ ملین مارچ‘‘ کے سلسلے میںمہتمم دارالعلوم نعیمیہ و مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن سے ان کے مدرسے میں ملاقات کی اور مارچ میں شرکت کی دعوت دی۔ ملاقات میں نائب امیرمسلم پرویز،ناظم اعلیٰ جمعیت اتحاد العلما کراچی مولانا عبد الوحید،جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین گلبرگ نصرت اللہ ،سینئر ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمد ودیگر بھی موجود تھے۔ مفتی منیب الرحمن نے منعم ظفر خان کا خیر مقدم کیا ، مارچ کی پرزور حمایت کا اعلان کیا اور عوام سے بھرپورشرکت کی اپیل کی اور کہاکہ اسرائیل غزہ کے مسلمانوں پر ظلم کررہا ہے،اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی ہمارا دینی ، ملی ،قومی اور ایمانی فریضہ ہے ۔امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے مفتی منیب الرحمن کیساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل امریکا کی پشت پناہی سے درندہ بن چکا ہے اورغرور میں مبتلا ہے، غزہ میں خونی کھیل ایک سال سے جاری ہے، ایسے حالات میں اہل کراچی اہل غزہ کے ساتھ ہیں۔ایک سال سے زائد عرصہ گزرچکا ہے اس کے باوجود اہل غزہ جرأت و استقامت کے ساتھ اسرائیل کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں ، اسرائیل نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو بھی شہید کردیا لیکن فلسطینیوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں ،امت مسلمہ کے عوام اہل غزہ و فلسطین کے مسلمانوں کی پشت پر کھڑے ہیں ، بد قسمتی سے عالم اسلام کے حکمرانوں کو جو کردار ادا کرناچاہیے تھا وہ انہوں نے نہیں کیا۔حکمرانوں کی بزدلی اور بے حمیتی نے ہی اسرائیل کو اتنی ہمت اور طاقت دی ہے کہ اب وہ اپنی جارحیت اور دہشت گردی کا دائرہ وسیع کررہا ہے اور لبنان میں حملہ کر کے اس نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو بھی شہید کردیا ۔ اسرائیل نے گزشتہ ایک سال میں تقریباً45ہزار سے زاید فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے جن میں 32ہزار سے زاید بچے اور خواتین شامل ہیں ، غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنادیا ہے ،اسپتالوں، اسکولوں اور پناہ گزین کیمپوں کو مسمار کردیا گیا ہے لیکن اس سب کے باوجود اسرائیل اہل غزہ و فلسطین کے لوگوں کے حوصلے نہیں توڑ سکا۔ اہل غزہ نے ثابت کردیا کہ مزاحمت میں ہی زندگی ہے ،وہ قبلہ اول اور مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کو قربان کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن جھکنے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔مفتی منیب نے کہا کہ سوئے ہوئے ضمیر کو تو جگایا جا سکتا ہے، مردہ ضمیر کو کیسے جگایا جائے گا؟ ہم ایک فرعونیت، نمرودیت اور منافقت کے دور سے گزر رہے ہیں۔اسرائیل غزہ کے مسلمانوں کو شہید کررہا ہے،غزہ کے مظلوم و نہتے مسلمان اپنا دفاع کررہے ہیں کیونکہ اسرائیل ایک جارح اور دہشت گرد ریاست ہے لیکن افسوس کہ اسرائیلی جارحیت اور دہشت گردی کو لگام دینے کے بجائے اس کی سرپرستی کی جارہی ہے اور مسلمانوں کو دہشت گرد قراردیاجارہا ہے ۔