حکومت آئینی ترامیم اور اپوزیشن اپنا احتجاج شنگھائی کانفرنس تک ملتوی کردیں، مولانا فضل الرحمٰن

153
armed organizations

اسلام آباد:جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت آئینی ترامیم اور اپوزیشن اپنا احتجاج شنگھائی کانفرنس تک ملتوی کردیں۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس وقت جو سب سے تکلیف دہ بات ہے وہ اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی ہے، جس میں غزہ کے مظلوم فلسطینیوں  کا قتل عام کیا جا رہا ہے اور  تاحال اسرائیل کی خون کی پیاس نہیں بجھی، جس کے لیے وہ دیگر اسلامی ملکوں پر بھی حملے کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی  حالیہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے مسلم ممالک کی حکمرانوں کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے۔قبلہ اول کی آزادی کے لیے تمام مسلمانوں کو متحد ہوکر آواز اٹھانی ہوگی۔ امریکا اور دیگر یورپی ممالک اسرائیل کی پشت پناہی کررہے ہیں، جس کے نتیجے میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ امریکا اور یورپی ملک کس طرح انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں؟ ان ممالک کو دنیا کی قیادت کا کوئی حق نہیں ہے، ہر جگہ مسلمانوں کی لیڈرشپ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مسلمان دین کی بقا کے لیے آگے بڑھتے رہتے ہیں اس لیے کہ وہ عقیدے پر چلتے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں غیرملکی مہمان پاکستان آئیں گے۔ حکومت اس اہم اجلاس تک آئینی ترامیم کا بل پیش کرنے کا عمل مؤخر کردے۔ مجموعی طور پر  داخلی تنازعات اور سیاسی تنازعات کو یکجہتی میں بدل دیا جائے اور اسی طرح اپوزیشن سے بھی درخواست ہے کہ وہ اپنا احتجاج فی الوقت نہ کریں اور مؤخر کردیں، تاکہ کوئی منفی تاثر پیدا نہ ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئینی ترامیم میں ایمرجنسی پر حیرت ہے۔ اتوار کو ہی بل پاس کرنا ہے ورنہ پیر کو آسمان گرجائے گا۔ یہ بل اپنی تفصیلات کے ساتھ اس قابل نہیں کہ اس کی حمایت کی جائے ہم کسی بھی صورت اس بل کی حمایت پر راضی نہیں ہیں۔