کیپٹو پاور کو گیس فراہمی معطل کرنے کے فیصلے پر شدید مایوسی کا اظہار

74

کراچی ( کامرس رپورٹر )کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے حکومت کی جانب سے کیپٹیو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کو 2025سے گیس کی فراہمی معطل کرنے کے فیصلے پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ آئی ایم ایف کے معاہدے کے تحت لیا گیا یہ فیصلہ درمیانے اور بڑی صنعتوں کے لیے بندش کا باعث بنے گا نیز ان پلانٹس میں کی جانے والی بڑی سرمایہ کاری ضائع ہو جائے گی جسے کوئی بھی صنعت برداشت نہیں کر سکتی جبکہ صنعتیں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی غیر مستحکم بجلی کی فراہمی پر انحصار نہیں کر سکتیں۔کیپٹو پاور پلانٹس کو بند کرنا بلاشبہ غلط اقدام ہے لہٰذا حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور فوری طور پر آئی ایم ایف سے مذاکرات کرے تاکہ کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس کی سپلائی معطل کرنے کی بالخصوص یہ شرط واپس لی جا سکے بصورت دیگر صنعتوں کی بڑے پیمانے پر بندش سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔بدھ کو جاری ایک بیان میں صدر کے سی سی آئی نے نشاندہی کی کہ حکومت نے پہلے تو صنعتکار برادری کو کیپٹو پاور پلانٹس لگانے کی ترغیب دی اور ان پاور پلانٹس کو چلانے کے لیے بلاتعطل گیس کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی کیونکہ ْاس وقت ملک بجلی کے شدید بحران سے گزر رہا تھا۔اس حوصلہ افزائی کی وجہ سے کیپٹو پاور پلانٹس میں نمایاں سرمایہ کاری ہوئی جو کہ آئی پی پیز سے تقریباً 64 فیصد زیادہ کارآمد ہیں کیونکہ کمبائنڈ سائیکل کیپٹیو پاور پلانٹس سے نکلنے والی گرمائش کو ہیٹ ریکوری بوائلرز میں استعمال کرتے ہوئے بھاپ پید کی جاتی ہے جبکہ ان بوائلرز کے اخراج کو بروئے کار لاتے ہوئے گرم پانی حاصل کیا جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی صنعتکار گیس کی معطلی کی وجہ سے کیپٹو پاور پلانٹ کی بندش کا صدمہ برداشت نہیں کر سکے گا کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ صنعتوں کی ایک بڑی تعداد صرف کے الیکٹرک کی مکمل طور پر ناقابل اعتبار بجلی کی فراہمی پر انحصار نہیں کر سکتی جس کی وجہ سے اکثر کئی قسم کی حساس مشینری کے آپریشن خلل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور چند سیکنڈ کے بجلی کے معمولی اتار چڑھائوگھنٹوں تک پورے پیداواری عمل کو روک دیتا ہے۔انہوں نے پلاننگ کمیشن پر کڑی تنقید کی جس نے پہلے صنعتکاروں کو سی پی پیز قائم کرنے کی ترغیب دی اور پھر ان سب کو بند کرنے کا فیصلہ کیا۔