کراچی میں مختلف قسم کے بخار وبا کی طرح تیزی سے پھیل رہے ہیں، ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا کے مریض بڑھنے لگے ہیں۔ موسم کی تبدیلی کی وجہ سے بھی بخار کی مختلف اقسام تیزی سے پھیل رہی ہے، جس کے باعث دوا خانوں اور شفاخانوں میں مریضوں کا رش بڑھ رہا ہے، ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بخار کی وبا اور جسم میں شدید درد کے عوارض کی شکایت تیزی سے بڑھ رہی ہے، لیکن حکومتی سطح پر وبائی بخار کے حوالے سے اقدامات نظر نہیں آرہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت اور متعلقہ اداروں کو علم ہی نہیں ہے کہ شہری کن کن مصائب میں گرفتار ہیں۔ کراچی شہر میں پھیلنے والی بخار کی وبا کا سب سے بڑا سبب گندگی اور کچرے سے اٹھنے والا تعفن ہے جس کی وجہ سے مچھروں کی افزائش میں تیزی آگئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سرکاری اسپتالوں میں روزانہ کی بنیاد پر تقریباً ڈھائی سو مریض رجوع کررہے ہیں جو وائرل انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق چکن گونیا کے پھیلائو کا اسپرے نہ ہونا بڑی وجہ ہے۔ مختلف اقسام کے مچھر شہر میں ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا جیسے وائرل امراض پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں ایک دن میں ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا کی علامات کے ساتھ 50 سے زائد مریض آرہے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق کراچی میں رواں سال سے اب تک ڈینگی کے ہزار سے زائد مریض سامنے آئے ہیں۔ ملیریا کے ڈیڑھ ہزار سے زائد مریض سامنے آچکے ہیں۔ یہ صرف سرکاری اسپتالوں کے اعداد و شمار ہیں۔ یہ ایک سامنے کی حقیقت ہے کہ کراچی میں گندگی اور کچرے کے اٹھانے اور شہر کو صاف رکھنے کے ادارے مفلوج ہوچکے ہیں۔ حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں کو توڑ پھوڑ کر ان کو غیر موثر بنادیا ہے۔ کچرا اٹھانے اور گندے پانی کی نکاسی کا نظام الگ الگ اداروں کے سپرد ہوچکا ہے۔ عملاً بلدیاتی ادارے مفلوج ہیں، صاف اور میٹھے پانی کی فراہمی میں بھی بلدیاتی ادارے ناکام ہیں۔ جو تمدنی زندگی کی بنیادی شرط ہے، کراچی جیسے سب سے بڑے شہر میں جو صنعتی اور تجارتی مرکز بھی ہے حکومت صفائی کی بنیادی ضرورت فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ اس حکومت کی کارکردگی ہے جو آئی ایم ایف کے حکم پر اپنے شہریوں پر ٹیکس وصول کرنے کے لیے ٹوٹ پڑی ہے اس سے پہلے کہ شہر میں گندگی اور کچرے کے ڈھیر مزید ہلاکتوں کا سبب بنے صفائی کی ایک بڑی مہم ضروری ہے۔