ایران کو قیمت چکانا ہوگی،نیتن یاہو ،اسرائیل جلد بڑا حملہ کریگا،امریکا،بھرپورجواب دیںگے،ایران

203
لبنان : بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملوںسے عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں
لبنان : بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملوںسے عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں

مقبوضہ بیت المقدس/واشنگٹن/تہران/ بیروت/کوپن ہیگ /نیکوسیا(مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہاہے کہ ایران نے حملہ کر کے بہت بڑی غلطی کر دی، اسے قیمت چکانا ہوگی۔ امریکا کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایران پر جلد بڑا حملہ کرے گا جب کہ ایران نے بھرپور جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کو نیتن یاہو نے سیاسی و عسکری قیادت کے اجلاس میں کہا کہ ایران کی حکومت ہمارے عزم کو نہیں سمجھتی اور وہ سمجھے گی، اسرائیل پر ایرانی میزائل حملہ ناکام ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ، مغربی کنارے، لبنان، یمن اور شام میں برائی کے محور سے لڑ رہا ہے، جو بھی اسرائیل پر حملہ کرے گا اس پر حملہ کیا جائے گا، اس کا اطلاق برائی کے ایرانی محور پر ہوتا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے منگل کی شام ایران سے داغے گئے میزائلوں کو پسپا کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے اسرائیل کی دفاعی کوششوں کی حمایت میں حصہ لیا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اپریل کے حملے کے بعد ایران کی طرف سے اسرائیل کے خلاف یہ دوسرا حملہ ہے، جب تہران نے کہا تھا کہ اس نے دمشق میں اس کے قونصل خانے کو تباہ کرنے اور 7 فوجیوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے حملے کے بعد “اپنے دفاع” میں کام کیا۔ علاوہ ازیں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران طاقت کا دوسرا نام ہے، اسرائیل ایران کے ساتھ تصادم سے گریز کرے، ہوش کے ناخن نہ لیے تو اگلا حملہ اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ہوگا۔ خامنہ ای نے نیتن یاہو کو عبرانی زبان میں سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی حملہ اسرائیلی جارحیت کا فیصلہ کن جواب ہے، حملہ ایران کے مفاد میں کیا، نیتن یاہو کو سمجھ جانا چاہے کہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب آئے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ایرانی سپریم لیڈر کے ایکس کے آفیشل اکاؤنٹ سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے بنی میزائلوں کی تصویر پوسٹ کی گئی اور اس پر ’نصر من اللہ و فتح قریب‘ درج ہے۔اس ٹوئٹ کو چند منٹ میں سیکڑوں بار ری ٹوئٹ کیا گیا ہے۔اسرائیل پر حملے کے بعد پہلی بار ایرانی سپریم لیڈر منظر عام پرآگئے ۔خامنہ ای نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ سے خطاب کیا۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ خطے میں بے امنی کی جڑ امریکا اور بعض یورپی ممالک ہیں، امریکا اور یورپی ممالک کی خطے میں موجودگی کم کرنے سے جنگیں اور جھڑپیں مکمل ختم ہوں گی اور خطے کے ممالک اپنا اور خطے کا انتظام سنبھال سکیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد ملک میں سوگ کی فضا ہے، ہم سوگوار ہیں، لیکن سوگواری کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کسی کونے میں بیٹھ جائیں، ہمارا سوگ ہمیں آگے بڑھنے اور پیشرفت کی طرف لے جاتا ہے۔ادھر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ’ایکس‘ پر پیغام میں کہا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ہم سے نہ الجھے ، ابھی طاقت کی صرف ایک جھلک دکھائی ہے۔ بعد ازاں ایران کے صدر مسعود پزشکیان قطر کے دورے پر دوحا پہنچ گئے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق اس موقع پر ایرانی صدر مسعود کا کہنا تھا کہ قطر کے حکام سے ملاقات میں دو طرفہ امور پر بات چیت ہوگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایران، قطر معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔ قطر کے حکام سے ایشیائی ممالک کو اسرائیلی جرائم سے بچانے پر تبادلہ خیال ہوگا۔ ایرانی میڈیا نے بتایا کہ ایرانی صدر ایشیا تعاون ڈائیلاگ اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔علاوہ ازیں ایران کے چیف آف آرمی اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر ان کی سرزمین پر حملہ ہوا تو اسرائیل کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جائے گا۔عرب میڈیا کے مطابق محمد باقری نے سرکاری ٹی وی پر کہا ہے کہ میزائلوں کی بوچھاڑ بڑی شدت کے ساتھ دہرائی جائے گی اور یہودی حکومت کے تمام بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جائے گا۔قبل ازیں امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ایران پر حملے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں جس پر چند روز میں عمل دراامد کردیا جائے گا۔ سی این این نے مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والی پیچیدہ صورت حال پر دفاعی امور کے ماہرین سے گفتگو کی اور اسرائیل کے ایران پر ممکنہ حملے کی نوعیت اور وقت کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔آسٹریلوی اسٹریٹجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے دفاعی حکمت عملی کے سینئر تجزیہ کار میلکم ڈیوس کے خیال میں اسرائیل ممکنہ طور پر ایران کی جوہری تنصیبات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔میلکم ڈیوس نے مزید بتایا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کو جس خمیازہ بھگتنے کی دھمکی دی ہے وہ ممکنہ طور پر ایران کے جوہری پلانٹ پر حملہ ہوسکتا ہے جو آئندہ چند روز میں ممکن ہے۔امریکی تجزیہ کاروں نے بھی اندازہ لگایا ہے کہ اسرائیل کا ایران پر ممکنہ حملہ ایک یا دو ہفتوں کے درمیان کسی وقت ہوسکتا ہے۔مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کے پروگرام کے ڈائریکٹر سلام وکیل نے کہا کہ ایران ممکنہ طور پر امید کر رہا ہے کہ کچھ تحمل رہے گا لیکن اسرائیل اس کی امیدوں پر پانی پھیر سکتا ہے۔سلام وکیل نے مزید کہا کہ اسرائیل اپنے ایران کے سیکورٹی مسائل کو حل کرنے کے لیے جو کچھ بھی ہوسکتا ہے وہ کرے گا۔ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کی جانب سے جاری غیر معمولی بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کی جوہری تنصیبات کو کسی بھی حملے سے محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کرلیے ہیں۔اس موقع پر ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے اس بیان کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے اور امریکا سمیت مغربی ممالک ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔اسرائیلی فوج نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں تصدیق کی ہے کہ جنوبی لبنان میں لڑائی کے دوران اسرائیلی فوج کے 3 کیپٹن سمیت 8 اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے بدھ کو لبنان میں داخل ہونے کی کوشش کی جس دوران اسرائیل فوج اور حزب اللہ کے جنگجوؤں کے درمیان تصادم ہوا۔عرب میڈیا کے مطابق حزب اللہ نے اسرائیل فوج کی لبنان میں زمینی راستے سے داخل ہونے کی کوشش ناکام بنا دی اور اس دوران اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان بھی ہوا۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی وڈیوز میں بھی اسرائیلی فوجیوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے منتقل کرتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔حزب اللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کو پسپا ہونے سے قبل جھڑپ میں شدید نقصان اْٹھانا پڑا ہے، مالی اور جانی نقصان پر اسرائیلی فوجی بھاگ کھڑے ہوئے۔ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ قبرص میں اسرائیلی سفیر کو مبینہ طور پر اغوا کرلیاگیا۔ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی سفیر کو 2 ساتھیوں سمیت ساحلی علاقے سے مبینہ طور پر اغوا کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیلی حکام کا سفیر سے رابطہ نہیں ہوپارہا، دوسری جانب اسرائیلی حکام کا سفیر کے اغوا سے متعلق تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد مشرق وسطٰی میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث دنیا بھر کی ایئر لائنز کا فلائٹ آپریشن متاثر ہوگیا اور پروازیں منسوخ کردی گئیں۔برطانوی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی پروازوں کو ٹریک کرنے والی سروس فلائٹ ریڈار 24 نے بتایا کہ کشیدگی کے باعث عالمی ایئرلائنز نے بدھ کو اپنی پروازیں موڑ دیں یا انہیں منسوخ کردیا جب کہ لبنان، اسرائیل اور کویت سمیت علاقائی ائرپورٹس پر پروازیں طویل تاخیر کا شکار ہیں۔رپورٹ کے مطابق تنازع کے شدت اختیار کرنے کے بعد سفری اور ایئرلائن کے شعبوں میں شیئرز میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق بدھ کی صبح بہت کم طیاروں کو ایرانی فضائی حدود سے گزرتے ہوئے دیکھا گیا۔دریں اثنا کشیدگی کے باعث پورے خطے میں ایئرلائنز نے اپنی فلائٹس کا رخ موڑ دیا ہے یا مخصوص فضائی حدود سے بچنے کے لیے متبادل روٹس سے گزر رہی ہیں۔ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں اسرائیلی سفارتخانے کے قریب 2 دھماکے ہوئے۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی سفارتخانے کے قریب دھماکے مقامی وقت کے مطابق بدھ کو رات 3 سے 4 بجے کے قریب ہوئے۔ اسرائیلی سفارتخانے کی جانب جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دھماکوں میں کوئی زخمی نہیں ہوا اور نہ ہی عمارت کو کسی صورت کا کوئی نقصان پہنچا ہے۔ کوپن ہیگن پولیس نے بھی ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ دھماکوں میں کوئی بھی زخمی نہیں ہوا اور ہم جائے وقوعہ پر ابتدائی تحقیقات کر رہے ہیں۔بعد ازاں پولیس نے اسرائیلی سفارت خانے کے قریب دھماکوں کے بعد 3 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ ادھر اسرائیل نے ایرانی حملے کی مذمت نہ کرنے پراقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کوناپسندیدہ قرار دے دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس کو ملک میں داخل ہونے پر بھی پابندی عاید کردی۔اسرائیل کے وزیر خارجہ کاٹز نے ایک بیان میں کہا کہ جو کوئی بھی اسرائیل پر ایران کے گھناؤنے حملے کی واضح طور پر مذمت نہیں کر سکتا، وہ اسرائیلی سرزمین پر قدم رکھنے کا مستحق نہیں ہے۔وزیر خارجہ کاٹز نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو اسرائیل مخالف قرار دیتے ہوئے الزام عاید کیا کہ انتونیو گوتریس دہشت گردوں، عصمت دری کرنے والوں اور قاتلوں کی حمایت کرتے ہیں۔اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے مزید کہا کہ انتونیو گوتریس نے حماس، حزب اللہ، حوثیوں اور اب ایران کے قاتلوں کی حمایت کی جو عالمی دہشت گردی کی ماں ہے۔ وزیر خارجہ کاٹز نے کہا کہ آنے والی نسلیں انتونیو گوتریس کے کردار کو اقوام متحدہ کی تاریخ پر ایک داغ کے طور پر یاد رکھے گی۔مزید برآں ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے کے جواب میں مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال پر نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس رات گئے شروع ہو گیا۔سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس فرانس اور اسرائیل کی درخواست پر طلب کیا گیا ۔خیال رہے کہ اجلاس کے شروع ہونے سے قبل فرانس نے کہا تھا کہ وہ ایران کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مشرق وسطیٰ میں اضافی فوجی سازو سامان بھیج رہا ہے اور تہران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل داغے جانے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس چاہتا ہے۔