عمر کوٹ، ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس میں مذہبی رہنما کی حفاظتی ضمانت منظور

140

کراچی(نمائندہ جسارت)سندھ ہائی کورٹ کی میرپورخاص سرکٹ بینچ نے ڈاکٹر شاہنواز کنبھر قتل کیس میں تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی) کے رہنما کی 10 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔ رپورٹ کے مطابق عدالت نے جنوبی سندھ کے ٹی ایل پی رہنما پیر عمر جان سرہندی کو ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی۔ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کے بہنوئی ابراہیم کنبھر کی شکایت پر پیر عمر جان سرہندی، ڈی آئی جی جاوید جسکانی، اس وقت کے ایس ایس پی میرپور خاص اسد چودھری، ایس ایس پی عمرکوٹ آصف رضا بلوچ اور دیگر کئی افراد کے خلاف درج مقدمے میں مؤقف اپنایا گیا کہ نامزد افراد نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر توہین مذہب کے الزام پر پولیس حراست میں ان کے قتل کا منصوبہ بنایا۔ٹی ایل پی رہنما کے وکیل نے قتل کی ایف آئی آر کو کالعدم قرار دینے کی بھی درخواست دائر کی۔عدالت نے تمام فریقین کو درخواست جاری کرتے ہوئے سماعت 14 اکتوبر تک ملتوی کردی۔عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیر عمر جان سرہندی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے عمرکوٹ میں پرتشدد مظاہروں کے دوران غیر جانبدارانہ کردار ادا کیا اور مشتعل ہجوم کو سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے سے روکنے کی کوشش کی لیکن انہیں قتل کے مقدمے میں نامزد کرنا افسوس ناک ہے۔دریں اثنا، ایڈووکیٹ علی پلھ اور دیگر افراد نے عدالت میں ڈی آئی جی جاوید جسکانی، اس وقت کے ایس ایس پی عمرکوٹ اور میرپور خاص کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل) میں شامل کرنے کی درخواست دائر کی۔انہوں نے عدالت سے ڈاکٹر شاہنواز کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کرنے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ایک پریس ریلیز کے مطابق عدالت نے تینوں پولیس افسران کا نام نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کی ہدایت کی ہے۔علاوہ ازیں متعدد مذہبی رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ واقعات کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے۔یہ مطالبہ پاکستان سنی تحریک کے شاہد غوری، عبدالخالق آف بھرچونڈی، جماعت اہلسنّت کے مفتی محمد جان نعیمی، مشائخ اتحاد کونسل پاکستان کے صدر غلام مجدد سرہندی اور دیگر نے عمرکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے ریاست کو خبردار کیا کہ وہ اپنی رویے کو درست کرے، علما اور مذہبی رہنماؤں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے سے گریز کرے، بصورت دیگر وہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔