کراچی (اسٹاف رپورٹر) لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت، عدالت نے لاپتا شہریوں کی بازیابی کیلیے کوششیں جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔ کراچی سے اغوا نوجوان کو نوابشاہ میں جعلی مقابلے میں قتل کے الزام پر تفتیشی افسر نے عدالت میں رپورٹ جمع کرادی۔ سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے تعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی جہاں سرکاری وکیل نے بتایا کہ سکھر سے لاپتا شہری علی حسن کی گمشدگی کے کیس میں جے آئی ٹی کے اجلاس ہوچکے ہیں۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ سچل سے لاپتا شہری ممتاز حسین کو سی ٹی ڈی سرگودھا نے گرفتار کیا، درخواست گزار نے بتایا کہ رانی پور سے لاپتا الطاف حسین کو پولیس نے اہلخانہ کے حوالے کیا ہے، پولیس نے 2 ماہ تک اپنے پاس رکھا ہوا تھا۔ عدالت نے درخواستیں نمٹاتے ہوئے سماعت 3 ہفتے تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں کراچی سے نوجوان کو اغوا کرکے نواب شاہ میں جعلی مقابلے میں قتل کرنے کے الزام میں تفتیشی افسرایس ایس پی امجد علی شیخ نے رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست گزار کی فراہم کردہ سی سی ٹی وی وڈیو فارنزک کیلیے بھیجی ہیں۔ درخواست گزار کا کہناتھا کہ تفتیشی افسرنے ہمارے بیان تک ریکارڈ نہیں کیے، استدعا ہے ہمارا 164 کا بیان ریکارڈ کیا جائے، وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ 164 کا بیان اس موقع پر ریکارڈ کرنا غلط ہے، ایس ایس پی تنویر تنیو پرائڈ آف پرفارمنس ہیں، ان کا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ درخواستگزار اور دیگر گواہوں کے 161 کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں، آئندہ سماعت پر گواہوں کے بیانات کے ساتھ رپورٹ پیش کریں، عدالت نے سماعت 11 نومبر تک ملتوی کردی۔