چاول کے تاجر عالمی مارکیٹوں کا مقابلہ کرسکیں گے، چیلارام

146

کراچی(کامرس رپورٹر)کم از کم برآمدی قیمت کے خاتمے کے ساتھ پاکستانی چاول کے تاجر اب قیمت کی پابندیوں کے بغیر برآمدات کر سکیں گے جس سے چاول کے ایکسپورٹرز کو عالمی مارکیٹ میں بھارت کے ساتھ بہتر مقابلہ کرنے کا موقع ملے گا۔رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان(ریپ) کے چیئرمین چیلا رام کیولانی نے حکومت کے کم از کم برآمدی قیمت کے خاتمے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے صنعت کے لیے ایک بڑی پیش رفت قرار دیا۔ چیلارام کیولانی نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کی بین الاقوامی چاول مارکیٹ میں مسابقت کو بڑھانے اور ملک کی چاول برآمدات کو ریکارڈ سطح تک بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ واضح رہے کہ وزارت تجارت نے 27 ستمبر 2024 کو پاکستانی تاجروں اور برآمد کنندگان کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے چاول کی برآمدات پر کم از کم برآمدی قیمت کاری طور پر ختم کر دیا۔اس سے پہلے پاکستانی برآمد کنندگان کو بین الاقوامی مارکیٹ میں چاول کم از کم قیمت پر فروخت کرنا پڑتا تھا، جو وزارت تجارت اور ریپ کے ساتھ مشاورت کے بعد طے کی جاتی تھی۔ تاہم بھارت نے حال ہی میں اپنے چاول کی برآمدات پر پابندی ہٹا لی ہے اور خدشات تھے کہ کم از کم برآمدی قیمت کا معاملہ پاکستانی برآمدات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ریپ کی درخواست پر وفاقی حکومت نے اب اس پابندی کو ختم کیا ہے تاکہ پاکستان کے چاول کے تجارت کی حفاظت کی جا سکے۔پاکستان کے چاول کی برآمدات کے شعبے نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، جو ریپ کے چیئر مین چیلا رام کیولانی کی قیادت اور اور سائوتھ زون گروپ کے سربراہ سابق چیئرمین ریپ عبدالرحیم جانو کی لیڈر شپ میںمیں مالی سال 2024 کے دوران ریکارڈ 4 ارب ڈالر کی چاول برآمدات تک پہنچ گیا۔چیئرمین ریپ چیلا رام کیولانی نے کہا کہ پاکستان اس سال ایک بھرپور چاول کی فصل کی توقع کر رہا ہے، جو مالی سال کے آخر تک نئی برآمدات کے بلند ترین درجے حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔انہوں نے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کا شکریہ بھی ادا کیا، جنہوں نے بروقت کم از کم برآمدی قیمت کو ختم کرنے کے اقدام کے لیے شکریہ ادا کیا، جو ان کے خیال میں پاکستان کے چاول کی برآمدات کے بازار کی حفاظت کرے گا۔