ختم نبوت کا پیغام پھیلتا ہی رہے گا

308

سب ہی نے اپنے بچپن میں ایک کھیل کھیلا ہوگا، جس میں آنکھوں پہ پٹی باندھ کر بھاگتے ہوئے اپنے ساتھیوں کو پکڑنا ہوتا ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اندر یہ صلاحیت رکھی ہے کہ آپ آنکھوں پہ پٹی باندھ کر بھی پہچان لیتے ہیں کہ آپ کے ساتھی کس سمت ہیں یا آپ کوشش کرتے ہیں اس بات کو جاننے کی کیونکہ آپ کو اپنے ٹارگٹ تک پہنچنا ہوتا ہے جب اللہ تعالیٰ نے انسان کے اندر اتنی بڑی حس رکھی ہے تو مجھے تعجب ہوتا ہے ایسے لوگوں پر جو اس بات کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارے پیارے نبی کریمؐ کا فرمان ہے ’’انا خاتم النبیین لا نبی بعدی‘‘ یعنی میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ تو سمجھیں قصہ تمام، ختم شد۔ اس کے بعد تو مجھے سب سے بڑی حیرت ہوتی ہے مسیلمہ کذاب سے لے کر ملعون مرزا غلام احمد قادیانی، اور پھر مرزا مسرور اور آج تک اس کے تمام ماننے والوں پر۔

اب آتے ہیں نبی کریمؐ سے محبت کی طرف تو میرے کریم آقاؐ سے محبت اس سے بڑی دولت کیا ہوگی؟ خود اللہ جن سے محبت فرماتے ہیں، کہ جن کو عرش اعظم پہ بلایا جاتا ہے، ربّ کریم کا دیدار کرایا جاتا ہے، اگر آپؐ کی تعریف میں کہنا شروع کروں تو محبوب کی تو قسم کھائی گئی، آپ کی زلفوں اور کملی کا ذکر کیا گیا آپ کے ہونے سے اندھیروں میں روشنی ہو گئی سیدنا محمد مصطفیؐ نے عورت کو جو عزت مقام اور مرتبہ بخشا وہ آپ سے پہلے صدیوں تک میسر نہ تھا۔ غریبوں کو عزت دی گئی کمی کمین ذات پات کوئی معنی نہ رکھتی یہ بتایا گیا۔ آپؐ کے وسیلے سے یہ کائنات ہے۔ اے محبوب ربّ دو عالم آپؐ پر ڈھیروں سلام۔ اب اتنے بڑے مرتبے اور رتبے والے نبی کریمؐ خاتم النبیین کے بعد یہ گندے سڑے ہوئے لوگ اپنے ہی گند میں جا کر موت کی ہچکیاں لینے والے نبوت کا دعویٰ کرتے ہیں؟ اور حیرت ہوتی ہے اس گندگی کو سچ کہنے والے اور اس کو سچ ماننے والے پر کہ ان کی آنکھوں پر کیسی پٹی بندھی ہے اور ان کی بد نصیبی کا یہ عالم ہے کہ دنیا کی ڈگریاں ہونے کے باوجود عقل وفہم کا ادراک ہونے کے باوجود انہیں حق اور باطل میں فرق تک محسوس نہیں ہوتا؟ اپنے حقوق مانگنے والے یہ قادیانی کس کو بے وقوف بنا رہے۔ یہ جو پاک وطن پاکستان حاصل کیا گیا یہ اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے۔ جب قائد اعظم سے ایک طالب علم نے سوال کیا کہ یہاں کون سے قوانین بنائے جائیں گے تو آپ نے جواب دیا کہ آپؐ کی شریعت نافذ ہوگی اور یہ قوانین تو پہلے سے بنے ہوئے ہیں۔ تو یہاں اس ملک پاک پاکستان میں سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ یہ قادیانی اپنی مرضی مسلط کرتے پھریں اس میں یہ قادیانی اپنی مسجدیں بنا لیں یا کلمے میں نبی

پاکؐ کے نام کے بجائے اپنے غلیظ لوگوں کو اس کلمے میں شامل کر لیں تو مسلمان اس بات کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔ اسلام کا نام استعمال کر کے معصوم بن جاتے ہو اور کہتے ہو دنیا کے سامنے کہ ہماری غلطی کیا ہے تو سنو ہندو خود کو ہندو کہتا ہے، عیسائی عیسائی کہتا ہے، یہودی یہودی کہتا ہے تو تم ختم نبوت کو نہ مان کر اپنے آپ کو مسلمان کیوں کہتے ہو؟ اور دنیاوی سپر پاور کے پردوں میں چھپ کر اپنے دین کی تبلیغ کرتے ہو اور یہ سمجھتے ہو کہ تم جیت جاؤ گے۔ ہرگز نہیں بھٹو کے دور میں بھی تحریک ختم نبوت زندہ باد تھی وہ بڑا پیارا جملہ تھا کہ کروڑوں بھی میرے نبی پاکؐ کے آگے کچھ نہیں۔ اور اس کے بعد اب حال ہی میں مبارک ثانی والا کیس اور قیامت تک یہ قادیانی اور قادیانیت خود انہی لوگوں کے لیے صرف رسوائی کا باعث بنے گی انہی لوگوں کے لیے جو قادیانیت کے پیروکار ہیں اور قادیانیت خود قادیانیوں کے لیے کتنا بڑا عذاب ہے یہ غریب قادیانی اچھی طرح جانتے ہیں۔ اگر قادیانیت سے نکلنا چاہتے ہو تو ہمت کرو۔ جو اللہ اور رسول کے لیے قدم اٹھاتا ہے اللہ تعالیٰ اسے کبھی تنہا نہیں چھوڑتا ہاں مشکل ضرور آتی ہے لیکن ہر مشکل کے بعد آسانی ہے۔ بھلا ہو علماء کرام کا جنہوں نے ختم نبوت کے لیے ایسا اہم کردار ادا کیا کہ جس سے ان کے قیمتی ہونے کا بتا چلتا ہے تبھی تو کہتی ہوں کہ یہ علماء کرام بہت قیمتی ہیں۔ جب

پاکستان میں قادیانیوں کی پاکستان و اسلام دشمن سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے 1984 میں قادیانی آرڈیننس کا نفاذ ہوا جس کے نتیجہ قادیانیوں کا چوتھا سربراہ آنجہانی مرزا طاہر چناب نگر (سابقہ ربوہ) پاکستان سے فرار ہو کر لندن چلا گیا اور برطانیہ میں قادیانیوں نے سرگرمیاں شروع کردیں۔ قادیانیوں نے لندن سے تقریباً 50 میل کے فاصلے پر (سرے) میں ایک زمین خرید کر اس کا نام اسلام آباد رکھا اور وہاں اپنا سالانہ مرکزی جلسہ جو ان کے نزدیک نقلی حج کے برابر ہے کا انعقاد کر کے، لٹریچر کی اشاعت اور سیٹلائٹ کے ذریعہ مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ کے نام سے قادیانی ٹی وی چینل شروع کیا اور انٹرنیٹ پر الا اسلام کے نام سے ویب سائٹ وغیرہ شروع کی تو پھر ان کو روکنا ضروری ہو گیا۔

یہ سب کچھ اسلام کے لبادے میں، اسلام کے نام پر یہاں کے مسلمانوں کو باور کرانے کی کوشش کی کہ قادیانی گروہ مسلمانوں کا ہی ایک حصہ ہے اور میڈیا کے ذریعہ دنیا سامنے اپنی مظلومیت کا رونا رویا گیا خوب اور اب بھی رویا جارہ جا رہا ہے کہ پوری دنیا میں کے مسلمانوں نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیکر ان کے حقوق غصب کیے ہوئے۔ پاکستان سے قادیانیوں دھڑا دھڑ اس منصوبے کے تحت مغربی ممالک خصوصاً جرمنی اور بر طانیہ میں اپنے آپ کو مظلوم ظاہر کر کے سیاسی پناہ لینا شروع کردیا۔ ظاہر ہے اس کے نتیجے میں برطانیہ میں آباد مسلمانوں میں تشویش پیدا ہوئی۔