ط س یہ آیات ہیں قرآن اور کتاب مبین کی۔ ہدایت اور بشارت اْن ایمان لانے والوں کے لیے۔ جو نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں، اور پھر وہ ایسے لوگ ہیں جو آخرت پر پورا یقین رکھتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے ان کے لیے ہم نے اْن کے کرتوتوں کو خوشنما بنا دیا ہے، اس لیے وہ بھٹکتے پھر رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے بْری سزا ہے اور آخرت میں یہی سب سے زیادہ خسارے میں رہنے والے ہیں۔ اور (اے محمدؐ) بلاشبہ تم یہ قرآن ایک حکیم و علیم ہستی کی طرف سے پا رہے ہو۔ (سورۃ النمل:1تا6)
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم لوگ اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے جس طرح فرشتے اپنے رب کے پاس کرتے ہیں؟‘‘، ہم نے عرض کیا: فرشتے اپنے رب کے پاس کس طرح صف بندی کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پہلے اگلی صف پوری کرتے ہیں اور صف میں ایک دوسرے سے خوب مل کر (جڑ کر) کھڑے ہوتے ہیں‘‘ (ان کے مابین کوئی خلا نہیں رہتا)۔
(سنن ابو دائود، مسلم، سنن ابن ماجہ، مسند احمد، سنن نسائی، مسند احمد)