عوام گھروں سے نکل کردنیا کو بتا دیں ہم فلسطینیوں کیساتھ ہیں، حافظ نعیم الرحمن

110
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد /لاہو ر(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے اسرائیل اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے آگے بڑھ رہا ہے اور امت مسلمہ کے حکمران خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔اہل غزہ کی جرأت و بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ جماعت اسلامی رواں ہفتہ اہل فلسطین و لبنان سے یکجہتی کے طور پر منائے گی۔آج چترال، 4 اکتوبر کو فیصل آبادمیں جلسہ ہوگا، 6 اکتوبر کو کراچی اور 7 اکتوبر کو اسلام آباد میں ملین مارچ ہوگا۔7 اکتوبر وفاقی دارالحکومت کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں بھی اظہاریکجہتی کے طور پر منایا جائے گا۔ تمام پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں گھروں سے نکلیں اورپوری دنیا کو بتا دیں کہ ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مشترکہ احتجاج کے لیے پاکستان کی سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں گے، اسے گلوبل بنانے کے لیے عالمی اسلامی تحریکوں سے بھی بات کی جائے گی۔ حکومت کی معاشی دہشت گردی کے خلاف حق دو عوام کو تحریک جاری ہے، حکمرانوں نے معاہدوں سے انحراف کیا ہے، 7اکتوبر کے بعد تحریک کے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، احتجاجی سرگرمیاں پوری شدت سے دوبارہ شروع ہوں گی۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت واضح طور پر2 حصوں میں تقسیم ہے، اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہو سکتی ہے ، موجودہ صورتحال میں سب سے بڑی ذمے داری چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پر عاید ہوتی ہے، وہ اعلان کریں کہ آئینی ترمیم ہویا نہ ہو وہ ایکسٹینشن نہیں لیں گے۔ منصور علی شاہ نئے چیف جسٹس آف پاکستان ہوں۔ آئینی ترمیم پر چوری چھپے رات کی تاریکیوں میںملاقاتیں نہیں ہونی چاہئیں ۔ نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا اور ڈائریکٹر سوشل و ڈیجیٹل میڈیا سلمان شیخ بھی اس موقع پر موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ مصر سے عراق تک گریٹر اسرائیل صہیونیوں کا عقیدہ بن چکا ہے، اگر اسلامی ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ وہ خاموش رہنے سے بچ جائیں گے تو واضح کرنا چاہتا ہوں کسی کو اسرائیل سے دوستی یا سازباز کرکے نجات نہیں مل سکے گی، اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف تمام جماعتوں سے مشترکہ احتجاج کے لیے رابطے شروع کردیے گئے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا کا اہم ترین مسئلہ غزہ لبنان اور یمن پر اسرائیلی جارحیت ہے، اسرائیل دہشت گردی کرتے ہوئے آبادیوں کو بمباری کے ذریعے نشانہ بنا رہا ہے اور لبنان میں فوجیں داخل کرنے کی اطلاعات آ رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ غزہ قید خانے میں تبدیل ہو چکا ہے،نہتے لوگوں کا قتل عام جاری ہے، 45 ہزار فلسطینیوں کی میتیں مل چکی ہیں جن میں 30 ہزار بچے اور خواتین شامل ہیں، اسکولوں،خیمہ بستیوں مساجد،گرجا گھروں سمیت تمام عمارتوں کو اسرائیل نے بمباری کا نشانہ بنایا،ہزاروں نعشیں ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں،اس ظلم و جبر کے باوجود استقامت کے مظاہرے پر اہل غزہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کی بھی اسرائیل کو حمایت حاصل ہے اور بھارت اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا۔امیر جماعت نے کہا کہ فارم 47سے بننے والی حکومت کی کوئی ساکھ نہیں، یہ آئینی ترمیم نہیں کر سکتی، سیاسی جماعتیں حکومتی جال میں نہ آئیں اور مکمل طور پر آئینی ترامیم کو مسترد کر دیں، نئے چیف جسٹس کے آنے کے بعد ترامیم کے مسئلے کو دیکھا جا سکتا ہے وہ بھی صرف مفاد عامہ کے لیے ہوں، اگر اس وقت ترامیم کی جاتی ہیں تو یہ طالع آزماؤں کو قوت پہنچانے کے مترادف ہو گی۔ مرضی کا چیف جسٹس مرضی کا جج مرضی کی عدلیہ مرضی کا انصاف یہی تو طالع آزما چاہتے ہیں،اسی کو آمرانہ ذہنیت کہتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اشتراک عمل کے تحت سیاسی جماعتوں میں مشترکہ ایجنڈے پر بات ہو سکتی ہے، اس وقت غزہ فلسطین لبنان یمن کے معاملات ہیں، اپنی عوامی تحریک کے حوالے سے واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ حکمرانوں کو پسپائی پر مجبور کر دیں گے، عوام کا حق لے کر رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی سمیت دیگر جماعتیں واضح پیغام دیں کہ وہ حماس کے ساتھ ہیں۔