پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کے قیام کی تجویز پر اتفاق کیا ہے ، بلاول زرداری 

134
terrorists

کوئٹہ : پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے آئینی پیکج کی حمایت پر تبصرہ کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی پارٹی نے اب تک حکومت کی وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز پر اتفاق کیا ہے۔

کوئٹہ میں بلوچستان ہائی کورٹ (بی ایچ سی) بار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کی پارٹی کو کوئی اعتراض نہیں کہ ملک کے دو اعلیٰ ججز میں سے کوئی بھی آئینی عدالت کا سربراہ ہو۔

بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ 30 سال کی جدوجہد کے بعد، ہم نے آئینی عدالت کے قیام کا فیصلہ کیا ہے مزید یہ کہ ان کی آئینی ترمیم کی جدوجہد موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے لیے نہیں ہے۔ میرا ایجنڈا شخصی نہیں آپ کا ہو سکتا ہے اپوزیشن پر تنقید کی ۔

جسٹس منصور علی شاہ کے لیے گہری عزت کا اظہار کرتے ہوئے، انہوں نے سوال کیا کہ اگر آئین کہتا ہے تو کیا وہ آئینی عدالت کو قبول کریں گے ۔؟

گزشتہ ماہ حکومت نے آئینی پیکج کی تجویز پیش کی تھی، جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اگست میں چیف جسٹس عیسیٰ کی آئندہ ریٹائرمنٹ کے حوالے سے نئے چیف جسٹس کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ججز کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے وفاقی حکومت پارلیمنٹ میں آئینی ترامیم پیش کرنے میں ناکام رہی اور اس اقدام کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا ۔ آئینی ترامیم منظور کرنے کے لیے حکومت کو قومی اسمبلی میں 13 اور سینیٹ میں 9 ووٹوں کی کمی ہے۔

پی پی پی کے چیئرمین نے کہا کہ آئینی ترمیم ضروری ہے تاکہ برابری کو یقینی بنایا جا سکے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ ملک میں انصاف حاصل کرنا کتنا مشکل ہے۔ یہاں کوئی مقدس گائے نہیں ہونی چاہیے ۔ میثاق جمہوریت کا پہلا مطالبہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالتی اصلاحات کے لیے طویل عرصے سے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن آپ چاہتے ہیں کہ وہی عدالتی نظام برقرار رہے۔ یہاں بہت سے مقدمات ہیں جن کی سماعت نہیں ہوتی کیونکہ ہر چند ماہ بعد ایک نیا سیاسی مقدمہ سامنے آجاتا ہے ، صوبائی سطح پر بھی آئینی عدالت ہونا لازمی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسا نظام چاہتے ہیں جو مستقبل میں لوگوں کے لیے انصاف کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کا قیام ہماری لیے کوئی نئی بات نہیں تھی کیونکہ اس کام کے لیے محترمہ شہید بے نظیر بھٹو نے وعدہ کیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم کسی مخصوص جج کے لیے نہیں کر رہے تھے اور یہ ہمارے منشور کا حصہ تھا۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ میں اپنے منشور کو بھول جاؤں کسی اور کے منشور کے حق میں ووٹ دوں ۔