امریکا میں خود کشی کے واقعات تاریخ کی بلند ترین سطح پر

88

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں خودکشی کے واقعات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔ امریکی صحت عامہ کے نگراں ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) کے مطابق 2023 ء میں 49 ہزار 300 افراد نے خودکشی کی ۔ ادارے کے مطابق یہ تعداد تھوڑی زیادہ بھی ہو سکتی ہے کیوں کہ بعض اموات سے متعلق تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی اسے رپورٹ کیا جاتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2022 ء میں خودکشی کرنے والوں کی مجموعی تعداد 49 ہزار 500 تھی۔ سی ڈی سی کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 2برس کے دوران خودکشی کی شرح لگ بھگ ایک جیسی ہی رہی ہے۔ خودکشی سے متعلق مطالعہ کرنے والی کولمبیا یونیورسٹی کی پبلک ہیلتھ پروفیسر کیتھرین کیز کا کہنا ہے کہ امریکا میں گزشتہ 20 برس سے خودکشی کی شرح میں اضافہ ہی دیکھا جا رہا ہے۔ لیکن کورونا وبا کے آغاز کے 2سال کے دوران شرح میں کمی دیکھی گئی تھی ۔ 2022 ء میں خودکشی امریکا میں اموات کی گیارہویںبڑی وجہ قرار پائی تھی۔ ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ خودکشی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور خودکشی کرنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق خودکشی کرنے کی عام وجوہات میں شدید ڈپریشن، ذہنی صحت سے متعلق محدود سروسز اور اسلحہ تک آسان رسائی شامل ہے۔ سی ڈی سی کے ڈیٹا کے مطابق 2022 ء میں خودکشی کرنے والے 55 فی صد افراد نے اسلحہ کا استعمال کیا تھا۔ رپورٹ کی مطابق امریکا میں 10 سے 14 اور 20 سے 34 برس کی عمر کے درمیان لوگوں میں اموات کی دوسری بڑی وجہ خودکشی تھی۔ اس کے علاوہ 15 سے 19 برس کے درمیان لوگوں کی موت کی تیسری بڑی وجہ خودکشی قرار پائی ہے۔ رپورٹ کے مطابق عورتوں کے مقابلے میں مردوں میں خودکشی سے اموات کی شرح زیادہ ہے۔ 75 یا اس سے زائد برس کے مردوں میں خودکشی کی شرح سب سے زیادہ دیکھی گئی ہے۔ دوسری جانب اوسط عمر یعنی 40 سے 60 برس کے درمیان عمر والی خواتین میں خودکشی کی شرح زیادہ پائی گئی ہے۔