کراچی(کامرس رپورٹر) سنئیر نائب صدر پاکستان بزنس فورم آمنہ منور اعوان نے کہا کہ پاکستان کیلیے ایف ڈی آئی کو راغب کرنے کیلیے تسلسل، مستقل مزاجی اور قابل اعتماد معاشی ماحول سب سے اہم ہے۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا پاکستان میں اگلے 15 سے 20 سالوں کیلیے چارٹر آف اکانومی ہونا چاہیے جو کہ غیر سیاسی، تمام شعبوں پر مشتمل اور پاکستان کے تمام شہروں اور علاقوں پر مشتمل ہونا چاہیے، حکومت کی تبدیلی سے معاشی، سرمایہ کاری، صنعتی، تجارتی، ایس ایم ای، زرعی اور ٹیکس پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ قومی مفاد میں ہے۔ آمنہ اعوان نے کہا آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے تجارت اور صنعت کیلیے بجلی اور گیس کے نرخوں میں کمی لانے کیلیے تعاون طلب کیا ہے تاکہ وہ ملک میں معاشی ترقی، محصولات میں اضافے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے آرمی چیف کے وڑن کی تکمیل میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک اور اہم میکرو اکنامک مسئلہ ملک میں انٹرسٹ ریٹ ہے جو کہ 17.5 فیصد ہے جبکہ مہنگائی 8 فیصد پر آگئی ہے، شرح سود میں یہ پریمیم اور قومی معیشت، صنعتی پیداوار اور برآمدات پر اس کا نقصانات ناقابلِ بیان ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہا کہ IPPsکو ملک کی معیشت پر بڑا بوجھ ہے، حکومت نے کیپسٹی چارجز کی مد میں گذشتہ سال IPPsکو 2200 ارب کی ادائیگی کی ہے اور آئندہ سال 2024-25کومیں 2800 روپے IPPs کو کیپسٹی چارجز کی مد میں کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ IPPsکے خلاف پاکستان بزنس فورم صدر خواجہ محبوب الرحمن کی قیادت میں فرنٹ فٹ پر کردار ادا کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت 60 ارب روپے تک سالانہ ادائیگی ایسے پلانٹس کو کی ہے جو کہ ایک دن بھی نہیں چلے ہیں۔