کوئٹہ (آن لائن+مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول زرداری نے کہا ہے کہ موجودہ عدالتی نظام جمہوری نہیں ہے، ہمیں ناصرف آئینی عدالت بنانی ہے بلکہ صوبائی سطح پر اصلاحات بھی کرنی ہیں،بلکہ ججز کے تقرر کے طریقہ کار میں تبدیلی لانا ضروری ہے، ہم نے بلیک کوٹ نہ بلیک روپ کی دھمکی میں آنا ہے،بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کے لیے 400 ملین ڈالر میں نے حاصل کیے جو وفاق نے جیب میں رکھ لیے، ہاؤسنگ کا منصوبہ میرا ہے جو میں نے ورلڈ بینک کے سامنے رکھا اور فنڈنگ کا بندوبست کیا ۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں پیپلز لائرز فورم سے خطاب کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پھر سر اٹھا رہی ہے، ہم یہ نہیں کہتے ایک دن میں تمام مسائل حل کردیں گے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کے لیے قربانیاں دیں ہیں، ہم تنقید سیاسی مخالفت کی وجہ سے کرتے ہیں، معیشت کے حوالے سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا نظریہ واضح ہے، ایسی متفقہ دستاویز بنانے کی کوشش کریں گے جو بینظیر بھٹو کی خواہش کے مطابق ہو، ہم ایسی آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں جس میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں لڑائیاں چلتی رہتی ہیں، اسلام آباد میں بڑے بڑے ہاتھی لڑتے ہیں، وفاقی دارالحکومت میں ہونے والی لڑائیوں کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔ بلاول زرداری نے کہا کہ پاکستان کا عدالتی نظام دہشت گرد متاثرین کو انصاف نہیں دلوا سکتا ہے، عام آدمی جو دہشت گردی میں انصاف مانگتا ہے اسے کہا جاتا ہے کہ آپ کا وکیل صحیح نہیں، 50 فیصد کیسز میں ہمارے ججز سزا نہیں دلواسکتے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی اصلاحات بہت بڑا کام ہے، مولانا فضل الرحمن کی جماعت کا بھی اس حوالے سے مؤقف رہا ہے اور یہ بہت پہلے سے رہا ہے اور اب شاید اتفاق ہوگا تو ہم متفقہ طور پر آئینی بناسکیں۔ بلاول زرداری نے کہا کہ جو اتفاق رائے مجھے بنتا ہوا نظرآرہا ہے اس میں جوڈیشری کو پارلیمنٹری کمیٹی کے ماتحت کیا جائے گا جس میں جوڈیشری، پارلیمان، وکیل شامل ہوں گے، اس کمیٹی میں بیٹھے ہوئے لوگ جو بھی تجویز دینا چاہیں اس پر اتفاق رائے بنا کر ججوں کی تعیناتی کی جائے گی۔قبل ازیں کوئٹہ میں بلوچستان کے سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے سوتیلوں جیسا سلوک ہو رہا ہے، بلوچستان کے عوام کی ہرممکن مدد کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں حکومت سازی کا معاہدہ ہوا تھا، انہوں نے کہا کہ وفاق کا حصہ سندھ کو دلایا جائے، بلوچستان کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جارہا ہے، 400 ملین ڈالر کا ورلڈ بینک کا قرض ہو یا سندھ میں جاری ورلڈ بینک کے پروجیکٹس ہوں، یورپی یونین کی اعلان کردہ 700 ملین یوروز کی امداد ہو، یہ تمام فنڈنگ میں نے بطور وزیر خارجہ پاکستان کے لیے جمع کیں اور وزیراعظم کے ساتھ کھڑے ہوکر دنیا کے سامنے مدد کی باتیں کیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں ورلڈ بینک کے تعاون سے گھر بنانے اور سڑکوں کی بحالی کے منصوبے جاری ہیں، ہاؤسنگ کا منصوبہ میرا ہے جو میں نے ورلڈ بینک کے سامنے رکھا اور فنڈنگ کا بندوبست کیا ،یہ پیسہ کسی وفاقی یا صوبائی بابو کے حوالے نہیں کیا‘ اس پیسے کی حفاظت صوبائی محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے منصوبے کو آؤٹ سورس کیا ہے تاکہ شفافیت رہے، منصوبے میں ورلڈ بینک اور سندھ حکومت دونوں کی فنڈنگ ہے اور وفاق سے بھی دلوایا، بیرون ملک وعدہ بھی پورا کررہا ہے یہ سارے وعدے ہم بلوچستان کے لیے پورے کیوں نہیں کرسکتے؟ یہ بلوچستان کے ساتھ ناانصافی ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ 400 ملین ڈالرز کا وہ قرض جو میں نے عالمی بینک سے حاصل کیا وہ ڈالرز وفاق نے اپنی جیب میں رکھے اور ہمیں روپیہ دے رہا ہے اور وہ روپیہ بھی وہ کہتے ہیں کہ وہ اسے استعمال کریں گے، 2020ء سے لے کر آج تک وفاق نے ایک گھر بھی نہیں بنایا میں چاہتا ہوں کہ آپ سیلاب متاثرین کو وہ رقم ضرور پہنچائیں۔