اٹک میں پی ٹی آئی کارکنوں کا پولیس اہلکاروں پر تشدد

210

اسلام آباد: خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے قافلے کے ہمراہ مشتعل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں نے پشاور-اسلام آباد موٹروے پر اٹک کے قریب تین پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

متاثرہ پنجاب پولیس کے اہلکاروں کو دریائے ہرو کے پل پر تعینات کیا گیا تھا۔ پولیس اہلکاروں پر پارٹی کے حامیوں کی جانب سے تشدد کی اطلاع ملتے ہی خیبر پختونخوا کے وزیر محنت فضل شکور موقع پر پہنچے اور اہلکاروں کو بچایا۔

وزیرمحنت نے پہلے ان اہلکاروں کو ایک عمارت میں منتقل کیا اور پھر سیڑھی کے ذریعے باہر نکالا تاکہ انہیں پی ٹی آئی کارکنوں کے غصے سے بچایا جا سکے۔

فضل شکور نے بتایا کہ پارٹی کے حامی اصرار کر رہے تھے کہ اہلکاروں کو ان کے حوالے کیا جائے، لیکن انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ انہیں تحفظ فراہم کیا گیا۔

ہفتے کے روز وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اپنے خطاب میں احتجاج ختم کرنے اور خیبر پختونخوا واپس جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے کارکنوں نے پولیس اہلکاروں کو پکڑا لیکن عزت کے ساتھ پنجاب پولیس کے حوالے کر دیا۔

قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور سیاسی جماعت کے کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد پی ٹی آئی نے ہفتے کے روز راولپنڈی میں اپنا احتجاج مؤخر کر دیا۔

جھڑپ پر تبصرہ کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے اتوار کے روز کہا کہ ان کی جماعت اپنے کارکنوں کے خلاف چلائی گئی ہر گولی، آنسو گیس کے ہر شیل اور ہر لاٹھی کا جواب دے گی۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ ان کے تین کارکنوں پر گولیاں چلائی گئیں اور ایک کارکن کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا شیلنگ کے دوران ہمارے 50 سے زائد کارکن زخمی ہو چکے ہیں کیونکہ ہر تین کلومیٹر کے فاصلے پر ہم پر شیل اور گولیاں چلائی گئیں ۔

یاد رہے کہ گنڈا پور نے یہ بیان پشاور واپس پہنچنے کے بعد دیا کیونکہ راولپنڈی میں پی ٹی آئی کا احتجاج “ختم” کر دیا گیا تھا جب لیاقت باغ کے قریب مظاہرین اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں ۔

گنڈا پور کے زیر قیادت قافلہ کئی گھنٹوں تک انٹرچینج پر رکا رہا کیونکہ حکام نے پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کی کوشش میں برہان انٹرچینج پر کنٹینر لگا دیے تھے۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے انہیں پشاور واپس جانے کی ہدایت کی اور حکومت کو پی ٹی آئی کو اس کا “آئینی حق” نہ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے تمام وسائل کے ساتھ واپس آنے کا عزم ظاہر کیا اور افسوس کا اظہار کیا کہ پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلائیں ۔

دوسری طرف، گنڈا پور نے کہا کہ بہت سے پولیس اہلکاروں کو پارٹی کے حامیوں نے پکڑ لیا تھا، لیکن انہوں نے انہیں بچا لیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے ہم پر گولیاں چلانے کی روایت قائم کی ہے ہمارے پاس بھی بندوقیں ہیں ۔

اس دوران انہوں نے خیبر پختونخوا اور راولپنڈی ڈویژن کے عوام کو سابق حکمران جماعت کی حمایت پر سلام بھی پیش کیا۔