لبنان: پیجر دھماکوں میں ملوث بھارتی رِنسن ہوزے کے بین الاقوامی وارنٹ جاری

117

لبنان میں پندرہ دن قبل ہونے والے پیجر دھماکوں کے سلسلے میں بھارتی نژاد تاجر رِنسن ہوزے کے بین الاقوامی وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔

رِنسن ہوزے جو کہ بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا میں پیدا ہوئے، ایک نارویجین بزنس مین ہیں اور ان کا ادارہ پیجر دھماکوں کے کیس میں نامزد کیا گیا ہے۔

رِنسن ہوزے نے گزشتہ ہفتے امریکا میں ایک بزنس ٹرپ کے دوران خود کو روپوش کر لیا۔

ناروے نے ان کی گرفتاری کے لیے بین الاقوامی وارنٹ جاری کیا ہے جبکہ ان کا ادارہ بلغاریہ میں قائم ہے۔ اس کیس کی وجہ سے ناروے کی حکومت کو بھی بدنامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی وجہ سے وہ اس معاملے کو جلدی نمٹانا چاہتی ہے۔

ہنگری کے میڈیا آؤٹ لیٹ ٹیلیکس کے مطابق پیجرز کی ڈیل میں بلغاریہ کی کمپنی نارٹا گلوبل بھی شامل تھی، جسے 39 سالہ رِنسن ہوزے نے قائم کیا تھا۔

حالانکہ بلغاریہ نے ہوزے اور اس کی کمپنی کو پیجر دھماکوں کے حوالے سے کلیئرنس دے دی تھی لیکن ناروے اب اس معاملے کو حل کرنے کے لیے متحرک ہو گیا ہے۔

رِنسن ہوزے کا اچانک روپوش ہونا مشکوک اور تشویش ناک قرار دیا جا رہا ہے اور ناروے کی پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے 25 ستمبر کو بین الاقوامی وارنٹ جاری کرنے کی کارروائی شروع کی تھی۔

ہوزے نے کیرالا کے میری متھا کالج سے ایم بی اے کرنے کے بعد بہتر مستقبل کی تلاش میں ناروے کا رخ کیا۔ ان کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ انہیں ان کے کاروبار کی تفصیلات کا علم نہیں ہے۔

واضح رہے کہ لبنان میں دھماکے کے وقت استعمال ہونے والے پیجرز کی برانڈنگ تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو پر تھی۔

گولڈ اپولو کے بانی صدر سُو چِنگ کوانگ نے ہنگری میں قائم کمپنی بی اے سی کنسلٹنگ سے اپنے تعلقات کا ذکر کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جن پیجرز میں دھماکے ہوئے وہ ان کی کمپنی نے ایک تین سالہ لائسنس کے تحت بنائے تھے اور ان کی کمپنی نے اس معاملے میں صرف مڈل مین کا کردار ادا کیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بی اے سی کنسلٹنگ اور نارٹا گلوبل ممکنہ طور پر فرضی کمپنیاں ہو سکتی ہیں کیونکہ ان کا کوئی مستقل دفتر موجود نہیں اور یہ صرف پتے کی بنیاد پر رجسٹرڈ ہیں۔