اسرائیلی انٹیلیجنس کیسے دشمن پر نظر رکھتی ہے، تفصیلات سامنے آگئیں

167

حالیہ اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کو شدید نقصان پہنچنے کے بعد اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے مخصوص یونٹوں کا کردار واضح ہوا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اور اخبار فنانشل ٹائمز نے اسرائیلی یونٹ 9200 کا ذکر کیا، جو لبنان میں کسی بھی تبدیلی کا سراغ لگا لیتا ہے۔

اسرائیل کی معروف انٹیلیجنس ایجنسی موساد 1949 میں قائم ہوئی تھی مگر حالیہ کارروائیوں میں اسرائیل کی ملٹری انٹیلیجنس ایجنسی ’آمان‘ کے مختلف یونٹوں کا کردار نمایاں رہا ہے۔

آمان کے تین اہم یونٹس 8200، 9900 اور 504 ہیں، جنہوں نے لبنان اور حزب اللہ کی نگرانی میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

یونٹ 9900:

یونٹ 9900 کو اسرائیل کا “آنکھ” کہا جاتا ہے، جو تصویری اور ویڈیو انٹیلیجنس میں مہارت رکھتا ہے۔ یہ یونٹ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے فضائی نگرانی کے ذریعے مشتبہ سرگرمیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ یونٹ حزب اللہ کے کارکنوں کی روزمرہ کی سرگرمیوں میں تبدیلیوں کو نگرانی کے ذریعے شناخت کرتا ہے اور سی سی ٹی وی، ڈرونز، اور سیٹلائٹس کا استعمال کرتا ہے۔

یونٹ 8200

یونٹ 8200 اسرائیلی فوج کا سب سے بڑا الیکٹرانک انٹیلیجنس یونٹ ہے، جس میں 10 ہزار سے زائد اہلکار کام کر رہے ہیں۔
اس یونٹ نے حزب اللہ کی سرگرمیوں کی جاسوسی میں اہم کردار ادا کیا ہے، یہ الیکٹرانک آلات کے ذریعے معلومات جمع کرتا ہے۔ یونٹ 8200 کو 2010 میں ایران کے جوہری پروگرام پر سائبر حملوں میں بھی ملوث بتایا جاتا ہے۔

یونٹ 504

یونٹ 504 اسرائیل کی ہیومن انٹیلیجنس کے لیے مختص ہے، جو جاسوس بھرتی کرنے اور داخلی خطرات کی نگرانی کرتا ہے۔ حالیہ دنوں میں یہ یونٹ غزہ میں بھی متحرک ہے اور وہاں موجود حماس کے ارکان کی معلومات فراہم کر رہا ہے۔

ان خفیہ یونٹس کی کارروائیوں نے اسرائیل کو حزب اللہ کے کئی کمانڈرز کو نشانہ بنانے میں مدد دی ہے، جس کی تصدیق اسرائیلی عہدیداروں نے کی ہے۔