پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام کے نومنتخب امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پارلیمان اتنی بڑی ترمیم کا حقدار نہیں، جعلی پارلیمنٹ سے ترمیم نہیں کرائی جاسکتی، جعلی پارلیمنٹ سے ترمیم کرانا زیادتی ہے، جے یو آئی، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی مسودہ بنارہی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن ہوں، عوام کے نمائندے ترمیم لائیں، چاہتے ہیں کہ اتفاق رائے سے ترمیم لائی جائے۔ جے یو آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات میں بلامقابلہ امیر منتخب ہونے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جے یو آئی نے واضح کیا ہے کہ ہزار بار مینڈیٹ چوری کرو ہم عوام میں ہیں، پارلیمان اتنی بڑی ترمیم کا حقدار نہیں، جعلی پارلیمنٹ سے ترمیم نہیں کرائی جاسکتی، جعلی پارلیمنٹ سے ترمیم کرانا زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شخصیات پر ترمیم نہیں ہونی چاہیے۔ نہ مرکز میں عوام کی حکومت ہے نہ صوبے میں، مرکز اور صوبے میں جعلی حکومتیں ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عدلیہ میں اصلاحات لائیں، آئینی عدالت کی جانب جائیں، بنیادی حقوق کو نہیں ڈبونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ ( خیبر پختونخوا) اس وقت آگ میں جل رہا ہے، کرم سمیت قبائلی وفود ہمارے پاس آئے، انضمام کے پہلے سے حالات بہتر تھے، اس وقت فاٹا اور بلوچستان کے عوام مظلوم ہیں، بدامنی کی صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی میرے گھر آئے تھے، وہ راضی ہوگئے تھے کہ کچھ نکات واپس لیں لیکن امریکا کے دباؤ پر انضمام کا فیصلہ کیا گیا،انضمام کے نام پر قبائلی عوام کے ساتھ ظلم ہوا۔ قبائل کو 800 ارب روپے ملنا چاہیے تھے 100 ارب روپے بھی نہیں ملے۔