شمس الرحمن سواتی کی کراچی میں پریس کانفرنس

126

نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے تحت کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس گزشتہ دنوں منعقد ہوئی ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ پاکستان میں ساڑھے 7کروڑ لیبر فورس کا 83 فیصد دیہاڑی دار اور 17 فیصد تنخواہ دار مزدوروں پر مشتمل ہے۔ ایک فیصد مزدوروں کو ٹریڈ یونینز کا حق ہے اور آدھے فیصد سے بھی کم سماجی تحفظ کے پروگراموں میں رجسٹر ہیں۔ اس وقت کم از کم اجرت 37ہزار ماہانہ مقرر ہے لیکن ایک فیصد مزدور سے بھی کم کو کو یہ سہولت حاصل ہے اور 99 فیصد سے زیادہ محروم ہیں۔ سندھ اور پنجاب لیبر کوڈ کے ذریعے ٹھیکیداری نظام مسلط کر کے مستقل ملازمتوں کا حق ختم کیا جا رہا ہے، تعلیم اور علاج کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، مزدور کلاس کے تین کروڑ ستر لاکھ بچے (5 سے 15 سال عمر کے) تعلیمی اداروں سے باہر ہیں اور ایسے میں حکمران تعلیمی اداروں کی نجکاری کر کے رہی سہی کسر بھی پوری کر رہے ہیں۔ 13 کروڑ لوگ دو وقت کے کھانے سے محروم ہیں۔ سرکاری ملازمین کو حاصل حقوق و مراعات واپس لی جارہی ہیں، ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کے نام پر ملازمین کو بے روز گار کیا جا رہا ہے، نجکاری کا جمعہ بازار لگا ہوا ہے جس کے ذریعے قومی اداروں کی من پسند افراد میں بندر بانٹ کا پروگرام ہے۔ انہی حکمرانوں نے ماضی میں 200 سے زیادہ اداروں کی نجکاری کی تھی اور بیرونی قرضوں صنعتی ترقی اور بے روزگاری کے خاتمے کا اعلان کیا، عملاً قرضے اور بے روز گاری میں بے تحاشہ اضافہ کیا اور صنعتی ترقی روک دی اور آج تک نجکاری کے عمل سے حاصل بہت بڑی رقم کا حساب تک نہیں دیا گیا۔ مہنگائی بجلی گیس کے بلوں نے مزدوروں کا کچومر نکال کر رکھ دیا ہے اور اشرافیہ کی عیاشیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ لیبر قوانین اور سماجی تحفظ کے قوانین کا اطلاق دیہاڑی دار مزدوروں تک بڑھایا جائے کم از کم اجرت 37 ہزار ماہانہ پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، ٹریڈیونین کی آزادی دی جائے، تعلیم سے محروم بچوں کی تعلیم کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں، کم از کم EOBI پنشن فوری بڑھائی جائے، نجکاری، رائٹ سائزنگ کا ڈرامہ ختم کیا جائے، سرکاری ملازمین کی شرائط ملازمت تبدیل نہ کی جائیں اور تعلیم اور علاج کی سہولیات آبادی کے تناسب سے بڑھائی جائیں، قانون کے نام پر لا قانونیت سندھ اور پنجاب لیبر کوڈ واپس لیے جائیں، سہ فریقی کمیٹیوں میں حقیقی مزدوروں کو نمائندگی دی جائے۔ سرکاری ملازمین کی حکومت پنشن ختم کی ہے اور ان کی ریٹائرمنٹ کی حد کم کی جو کہ ظلم ہے۔ ایک جانب حکومت حجز کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کرنا چاہتی ہے اور دوسری جانب غریب محنت کشوں کی مراعات چھینی جا رہی ہے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن اس ظلم اور زیادتی کو قبول اور برداشت نہیں کرے گی اور سخت مزاحمت کی جائے گی۔اس موقع پر پریس کانفرنس میں سید نظام الدین شاہ سینئر نائب صدر این ایل ایف پاکستان، شاہد ایوب خان سینئر نائب صدر این ایل ایف پاکستان، ظفر خان سینئر نائب صدر این ایل ایف پاکستان، طیب اعجاز خان سواتی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل این ایل ایف پاکستان، خالد خان صدر این ایل ایف کراچی، محمد قاسم جمال جنرل سیکرٹری این ایل ایف کراچی، امیر روان سینئر جوائنٹ سیکرٹری این ایل ایف کراچی بھی شریک تھے۔