نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے پاکستان بھر سے آئے ہوئے عہدیداران سے ملاقات کی اس موقع پر مزدور رہنما عاشق خان، ملک یوسف، پیر محمد کاکڑ بھی موجود تھے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے شمس الرحمن سواتی نے کہاکہ ماضی میں انہی حکمرانوں نے 200 سے زیادہ اداروں کی نجکاری کی اور اعلان کیا تھا کہ نجکاری سے حاصل شدہ رقم سے بیرونی قرضے ادا کیے جائیں گے انڈسٹریلائزیشن کی جائے گی، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور بے روزگاری ختم ہوگی ان میں سے کوئی ایک وعدہ بھی پورا نہیں ہوا، ملک قرضوں میں جکڑ دیا گیا ہے، صنعتیں بند پڑی ہیں اور بے روزگاری میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے، آج تک کسی کو نہیں معلوم کہ نجکاری سے حاصل ہونے والی رقم کہاں گئی اب ایک بار پھر ان حکمرانوں نے نجکاری کا جمعہ بازار لگایا ہے، اگر یہ حکمران ملک کی ترقی چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ماضی میں کی گئی نجکاری کا حساب دیں اور IPPs کو کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادائیگی بند کریں رائٹ سائزنگ اور ڈاؤن سائزنگ کے نام پر لوگوں کو بے روزگار کرنا بند کریں اداروں کو دیانت دار اور باصلاحیت مینجمنٹ دیں۔ اپنی عیاشیاں اور غیر ترقیاتی اخراجات ختم کریں، بڑی گاڑیوں مفت پٹرول مفت بجلی اور دیگر مراعات سے دستبردار ہو جائیں۔ انہوں نے کہا نجکاری کے خلاف مزدور تحریک کو منظم اور متحد کریں گے، آپس کے اختلافات اپنی جگہ اپنے دائرے میں ہوں گے بھی تو اس کے باوجود مشترکہ مقاصد کے لیے متحد ہوکر بھرپور مزاحمت کریں گے، لہٰذا حکمران نجکاری کے عمل سے باز رہیں ملک پہلے سیاسی اور معاشی بحران سے گزر رہا ہے، حکمران غلط حکمت عملی سے خود مسائل میں اضافہ کررہے ہیں، ماضی میں کی گئی نجکاری سے حاصل رقم کا حساب دیا جائے اور پی ٹی سی ایل کے 26 فیصد شیئر فروخت کیے گئے تھے جن کی ابھی تک حکومت کو ادائیگی نہیں ہوئی حکومت اس کا حساب دے اور اس کو ایک مثال کے طور پر لے کہ جب پی ٹی سی ایل کی نجکاری نہیں ہوئی تھی، اس وقت پی ٹی سی ایل میں 70 ہزار لوگ کام کرتے تھے۔ آج 10 ہزار کام کرتے ہیں 60 ہزار کو بے روزگار کرنے کے بعد حکومت کو کیا حاصل ہوا ہے جبکہ اس وقت حکومت کو حاصل ریونیو اور ٹیکسز آج کی نسبت سے زیادہ تھے، اسی طرح کے الیکٹرک کی نجکاری کا حاصل کیا ہے، آج بھی یہ ادارہ حکومت پر بوجھ ہے، لہٰذا حکمران ضد اور ہٹ دھرمی نہ کریں ایک وسیع تر سہ فریقی مشاورت کا اہتمام کریں، مزدور تحریک مثبت کردار ادا کرے گی اور ہم مل کر ملک کو گمبھیر معاشی حالات سے نکال سکتے ہیں، حکومت ہماری مثبت باتوں پر کان دھرے یہ ملک ہمارا ہے اس کی ترقی و خوشحالی ہمارا مقصد ہے اور اس مقصد کو سارے لوگ مل کر ہی حاصل کر سکتے ہیں، شرط یہ ہے کہ سب پاکستان کے ساتھ اور اس کے عوام کے ساتھ مخلص ہوں اور ذاتی مفادات کو پس پشت ڈالیں اگر اس وقت بھی حکمرانوں نے تدبر اور حکمت دانائی سے کام نہ لیا تو سیاسی بحران اور معاشی بحران مزید گہرا ہو جائے گا اور حالات کسی کے قابو میں نہیں آئیں گے۔