گزشتہ ماہ حکومت سندھ کے اسٹیبلشمنٹ اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ نے ٹاؤن کمیٹی رانی پور، ڈسٹرکٹ خیر پور کے گریڈ 17 کے ملازم کو ڈیپوٹیشن پر سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن میں تعینات کیا تھا جبکہ اس حوالے سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے واضح احکامات بھی موجود تھے، اس کے باوجود غیر قانونی طور پر اس افسر کو گریڈ 19 میں ڈائریکٹر لانڈھی ڈائریکٹوریٹ تعینات کر دیا گیا تھا جو ڈیپوٹیشن کے ساتھ OPS پر بھی تعیناتی تھی۔ اس کی تعیناتی کے خلاف سیسی کے افسران کامران حسن خان، قطب الدین اور مخدوم جہانزیب نے سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی، جس پر 24 ستمبر کو سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد فیصل کمال عالم نے وسیم راجہ کی تعیناتی کے آرڈر کو منسوخ کرنے کا آرڈر جاری کیا، مقدمہ کی پیروی معروف وکیل ارشد تنولی ایڈووکیٹ نے کی۔ اطلاعات کے مطابق ایس اینڈ جی ڈیپارٹمنٹ نے 26 جولائی 2024 کو ٹاؤن کمیٹی رانی پور کے ملازم وسیم راجہ کو محکمہ محنت میں ایک سال کے لیے ڈیپوٹیشن پر تعینات کرنے کا لیٹر جاری کیا تھا جس کے بعد صوبائی سیکرٹری محنت محمد رفیق قریشی نے 2 اگست کو وسیم راجہ کو اپنے ڈیپارٹمنٹ میں تعینات کرنے کے بجائے سیسی میں تبادلہ کا آرڈر جاری کر دیا جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی کہ صوبائی سیکرٹری محنت نے اپنے دستخطوں سے کسی افسر کو ذیلی ادارے میں ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا ہو، جس کے بعد کمشنر سیسی نے 4 ستمبر کو وسیم راجہ کو سیسی لانڈھی اسپتال میں ایڈمنسٹریشن آفیسر تعینات کیا جو شاید انہیں پسند نہیں آئی ، لہٰذا 18ستمبر کو آرڈر نمبر 363/24 کے ذریعہ وسیم راجہ کو گریڈ 19 کی پوسٹ پر بطور ڈائریکٹر لانڈھی ڈائریکٹوریٹ تعینات کر دیا گیا ہے جو ڈیپوٹیشن کے ساتھ OPS پر بھی تعیناتی تھی۔ یاد رہے کہ سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن میں OPS پر تعیناتیوں کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ میں توہین عدالت کا ایک اور کیس زیر سماعت ہے جس کی آخری سماعت 18 ستمبر 2024 کو ہوئی تھی۔