دادو (نمائندہ جسارت) ضلع کونسل کے رکن رحمت اللہ لنڈ، پی پی رہنما سرفراز احمد لونڈ اور دیگر نے پریس کلب میں پریس کانفرنس میں سابق سینئر صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق اور ایم پی اے پیرمجیب الحق پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہماری 5 ایکڑ زمین پر غیر قانونی قبضہ کر کے اسے آئی بی اے کالج کے حوالے کیا ہے، جس کے خلاف ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی ہے، پیر مظہر الحق نے 9 ایکڑ ایگریکلچر ریسرچ کی زمین پر قبضہ کر کے اس میں سے 5 ایکڑ زمین پر پلاٹنگ کر کے فروخت کی، جبکہ 4 ایکڑ زمین پر ان کے ملازمین کے ناموں پر قبضہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیر مظہر اور ان کے ملازمین نے 4 ایکڑ کی زمین پر بھی قبضے کر کے دیواریں بنائی ہیں، سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ اور موجودہ وزیر اعلیٰ نے ان کی سمری کو مسترد کر دیا، پیر مظہر سے کہا گیا ہے کہ 9 ایکڑ ایگری کلچر ریسرچ واپس کی جائے گی اور اس پر دی گئی دیواریں بھی ہٹائی جائیں گی، ہمارے پاس اپنی زمین کے سروے نمبر موجود ہیں جو 1981 میں یوسف نامی شخص سے سکندر لوند نے حاصل کیے تھے اور ان سروے نمبر پر زراعت کے محکمے سے 3 بار قرض لیا گیا ہے، پورے ضلع، کمشنر حیدرآباد، سینئر بورڈ ریونیو نے بھی عدالت میں لکھ کر دیا ہے کہ 5 ایکڑ زمین سکندر لوند کی ملکیت ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں کہاکہ یہ زمین جو پیر مظہر الحق آئی بی اے سکھر کے حوالے کر رہے ہیں، اس میں سے 3 ایکڑ سے زیادہ زمین ہم فروخت کر چکے ہیں، جس پر اس وقت گھر بنے ہوئے ہیں۔ سابق صوبائی وزیر خود قبضہ کرنے والے ہیں اور جہاں ان کا فارم ہاؤس ہے وہ دراصل ماڈل اسکول ہے، جس پر بھی ان کا قبضہ ہے۔ ہم 1981 سے اس وقت تک 36 سال فصلیں کاشت کر چکے ہیں اور اچانک پیر مظہر الحق کو یہ زمین قبضہ نظر آ گئی ہے۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے مطالبہ کیا کہ زمینوں پر کیے گئے قبضوں کا نوٹس لیا جائے، پیر مظہر الحق اور ایم پی اے پیر مجیب الحق کے سرکاری زمینوں اور عام لوگوں کی زمینوں پر کیے گئے قبضے ختم کرائے جائیں اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔