اسرائیلی جارحیت اور عالمی برادری کی خاموشی

392

23 ستمبر کو اقوام متحدہ کی 79 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران جاپان کے سینئر نائب وزیر خارجہ اکاہوری تاکیشی نے انسانی امدادی عملے کے تحفظ کے موضوع پر ایک اہم خطاب کیا۔ یہ تقریب آسٹریلیا کی میزبانی میں منعقد ہوئی، جس میں دنیا بھر کے مختلف ممالک کے وزراء اور اقوام متحدہ کی تنظیموں کے نمائندے شریک ہوئے۔ اس تقریب کا مقصد انسانی امدادی عملے کے تحفظ اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانا تھا، لیکن اس عالمی اسٹیج پر مشرق وسطیٰ میں جاری انسانی المیے کی بازگشت سنائی نہیں دی۔

اسرائیل کی جانب سے لبنان پر ہونے والی شدید بمباری میں 400 سے زائد معصوم بچے اور خواتین جاں بحق ہوئیں۔ غزہ میں بھی اسرائیلی ظلم و ستم مسلسل جاری ہے، جہاں اسرائیل کی فوج نہتے فلسطینی عوام پر انسان کش حملے کر رہی ہے۔ وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں نے پورے خطے کو جنگ کی آگ میں دھکیل دیا ہے، اور اس کے نتائج نہ صرف فلسطینی عوام بلکہ پورے خطے کے لیے تباہ کن ہیں۔

جاپان اور اس تقریب میں شامل دیگر ممالک کے نمائندوں نے انسانی امدادی عملے کے تحفظ کے حوالے سے بیانات دیے، لیکن فلسطین اور لبنان میں جاری مظالم پر کوئی خاص ردعمل دیکھنے میں نہیں آیا۔ یہ عالمی برادری، بالخصوص جاپان، برطانیہ، آسٹریلیا، اور دیگر ممالک کے لیے ایک لمحہ فکر ہے کہ وہ اسرائیل کی کھلی جارحیت کے خلاف مؤثر اقدام اٹھائیں۔ کیا فلسطین اور لبنان کے معصوم بچوں اور خواتین کی جانیں کسی بھی انسانی امداد کے اصول کے تحت تحفظ کی مستحق نہیں؟

2023 انسانی امدادی عملے کے لیے تاریخ کا سب سے زیادہ جان لیوا سال رہا، اور 2024 میں اسرائیلی مظالم کے باعث یہ صورتحال مزید بگڑتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ لبنان اور غزہ میں ہونے والی تباہی اس بات کا ثبوت ہے کہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے، اور عالمی برادری کی خاموشی اس انسانی المیے کو مزید بڑھا رہی ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسرائیل کے ان مظالم کے خلاف کھل کر آواز بلند کریں۔ اگر عالمی برادری نے اسرائیل پر دباؤ نہ ڈالا اور ان جرائم کو روکنے کے لیے عملی اقدامات نہ کیے تو یہ جنگ اور تباہی کا سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوگا۔ جاپان اور دیگر عالمی طاقتوں کو اپنی ذمے داری کا احساس کرتے ہوئے اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری پر مجبور کرنا چاہیے تاکہ مشرق وسطیٰ میں امن کا قیام ممکن ہو سکے۔

یہ وقت ہے کہ عالمی برادری، خاص طور پر جاپان، برطانیہ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک، اسرائیل کو ان ظالمانہ کارروائیوں سے روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدام اٹھائیں۔ اگر اس وقت دنیا نے اسرائیلی مظالم پر آنکھیں بند رکھیں، تو یہ نہ صرف فلسطینی اور لبنانی عوام کے ساتھ ناانصافی ہوگی بلکہ عالمی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ ثابت ہوگا۔