کرا چی (رپورٹ: قاضی جاوید)آئی ایم ایف قرض سے معاشی ترقی ممکن نہیں‘ صنعتی پیداوار بڑھانی ہوگی‘ نئے آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد معاشی ترقی نہیں ، پرانا قرضہ اتارنا ہے‘ معاشی ترقی کے نام پر عوام سے مذاق کیا جا رہا ہے‘ بھاری قرضے اور اخراجات ملک کے لیے تباہ کن ہیں‘ آئی ایم ایف قرض سے ملکی معیشت کو سہارا ملے گا‘ گردشی قرض پر قابو پانے کے لیے آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار کراچی چیمبر کے نو منتخب صدر جاوید بلوانی‘ ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر، یو بی جی کے سربراہ زبیر طفیل اور یو بی جی کور کمیٹی کے ممبر ملک خدا بخش نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا آئی ایم ایف کا قرض ملک کی معاشی ترقی کا سبب بن سکتا ہے؟‘‘ جاوید بلوانی نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض لینے کا مقصد معاشی ترقی نہیں بلکہ اس قرض کا اصل مقصد یہ ہے کہ جو ماضی میں قرض آئی ایم ایف سے لیا گیا تھا‘ اس قرض کو نئے قرض سے ادا کیا جاسکے‘ نئے قرض کا معاشی ترقی سے کوئی تعلق نہیں‘ معاشی ترقی کے لیے صنعتی پیداوار میں تیزی سے اضافہ کرنا ہوگا جبکہ بجلی اور گیس کے نرخوں کے بڑھتے ہوئے سیلاب کو روکنا ہوگا‘ عوام سے معاشی ترقی کے نام پر مذاق کیا جا رہا ہے‘ قرض کے بجائے برآمدات بڑھاکر قرض اُتارنے کی کو شش کرنی چاہیے لیکن آئی ایم ایف سے بھیک لی جا رہی ہے‘ ایک جانب قرض اور دوسری جانب بھاری حکومتی اخراجات میں اضافہ ملک کے لیے تباہ کن ہے‘ اس کو روکنا ہو گا ۔ زبیر طفیل نے آئی ایم ایف کی جانب سے 7 ارب ڈالر پیکج کی منظوری خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف قرض سے ملکی معیشت کو سہارا ملے گا‘ اس وقت ملکیمعیشت کو آئی ایم ایف پیکج کی شدید ضرورت تھی اب جبکہ قرض پروگرام منظور ہوچکا ہے اور جلد ہی پہلی قسط پاکستان کو مل بھی جائے گی تو ایسی صورتحال میں حکومت کو مالیاتی نظم ونسق کو بہتر بنانے پر بھرپور توجہ دینی چاہیے‘ دعا ہے کہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا یہ پروگرام آخری ثابت ہو اور ہم اپنے قدموں پر مضبوطی سے کھڑے ہوسکیں‘ عالمی مالیاتی اداروں نے پاکستان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے تاہم حکومت کی بھی یہ کوشش ہونی چاہیے کہ آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہو‘ توانائی کے گردشی قرض پر قابو پانے کے لیے آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے جبکہ ٹیکس نظام کو بہتر کرنا اور ایف بی آر ڈیجیٹائزیشن پر توجہ دینی ہوگی۔ملک خدا بخش نے کہا کہ آئی ایم ایف کے قرض سے ملکی معیشت کو بہتر کرنا فوری طور پر ممکن نہیں ہے‘ حکومت کی جانب سے مہنگائی کم کرنے کی کوششوں کے مثبت اثرات سامنے آ رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ بھاری شرح سود کو بھی مزید نیچے لانا اور ملکی کرنسی کو مستحکم کرنا ہوگا، قرض سے زرمبادلہ ذخائر بڑھ گئے ہیں، ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ بہتر کر دی ہے۔ قوی امکان ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے 7 ارب ڈالر کے قرض پیکج کی منظوری کے بعد شرح سود میں مزید کمی کی جائے گی جس سے مہنگائی میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔